نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو یوپی حکومت کی نمائندگی کر رہے ایڈیشنل اٹارنی جنرل (اے اے جی) سے پوچھا کہ آیا ان کا بیان ’گھروں پر بلڈوزر چلانا غلط ہے‘ عدالت کے ذریعے درج کیا جا سکتا ہے؟ جسٹس ایس کے کول اور سودھانشو دھولیا کی بنچ نے یہ تبصرہ اس وقت کیا جب یوپی حکومت کے وکیل بلڈوزر چلانے کے ایک ملزم کی درخواست ضمانت کی مخالفت میں دلائل پیش کر رہے تھے۔
Published: undefined
بنچ نے اے اے جی ریندر رائے زادہ سے پوچھا کہ، تو کیا آپ اس بات سے متفق ہیں کہ مکانوں پر بلڈوسر چلانا غلط ہے؟ تو پھر آپ بلا شبہ گھروں پر بلڈوزر چلانے کے نظریہ پر عمل نہیں کریں گے؟ کیا ہمیں آپ کا یہ بیان درج کر لینا چاہئے کہ گھروں پر بلڈوزر چلانا غلط ہے۔
Published: undefined
جواب میں اے اے جی نے کہا کہ ان کی دلیل اس معاملہ (ضمانت دینے کے سواب سے متعلق) تک ہی محدود ہے۔ میں اس سے آگے نہیں جاؤں گا۔ موجودہ معاملہ میں درخواست گزار کو ٹرائل کورٹ نے ضمانت دے دی تھی لیکن ملزم کے جرائم کے پس منظر کو دیکھتے ہوئے ریاست حکومت کی اپیل پر الہ آباد ہائی کورٹ نے اس حکم کو منسوخ کر دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined