ممبئی میں 5 فروری کو ایک تقریب کا انعقاد ہونے والا ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ ’ہیٹ اسپیچ والی تقریب‘ ہے۔ اس تقریب پر پابندی لگانے کے لیے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی تھی اور آج عدالت نے اس پر سماعت کی رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ جج کے ایم جوزف، جج بوس اور جج رشی کیش رائے کی بنچ نے کہا کہ وہ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ سے ہدایت لے گی اور ان کی اجازت ملنے پر معاملے کی سماعت جمعہ کے روز کرے گی۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹ کے مطابق سہ رکنی بنچ نے عرضی پر سماعت کی رضامندی ظاہر ضرور کی ہے لیکن ساتھ ہی کہا ہے کہ ’’اس سلسلے میں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ لیکن یہ سمجھیں کہ ہر بار کسی ریلی کا اعلان ہونے پر سپریم کورٹ کا دروازہ نہیں کھٹکھٹایا جا سکتا۔ ہم پہلے ہی ایک حکم پاس کر چکے ہیں جو بہت واضح ہے۔ تصور کیجیے کہ ملک بھر میں ریلیاں ہو رہی ہیں۔ ہر بار سپریم کورٹ کے سامنے کو درخواست دے گا، تو یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے؟‘‘
Published: undefined
سپریم کورٹ کی بنچ کا کہنا ہے کہ ’’آپ ہمیں بار بار حکم دینے کے لیے کہتے ہیں۔ ہم نے اتنے سارے احکام جاری کیے ہیں، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ سپریم کورٹ کو حادثہ در حادثہ کی بنیاد پر کوئی حکم پاس کرنے کے لیے نہیں کہا جانا چاہیے۔‘‘ بنچ نے بتایا کہ ایک وکیل نے اس معاملے کا ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ ’ہندو جن آکروش مورچہ‘ کے ذریعہ ممبئی میں منعقد کی جانے والی ہیٹ اسپیچ والی ریلی کے خلاف فوراً سماعت کی ضرورت ہے۔ پھر بنچ نے کہا کہ ’’کچھ دن پہلے بھی اسی طرح کی ایک ریلی منعقد ہوئی تھی جس میں 10 ہزار لوگوں نے حصہ لیا اور مسلم طبقہ کے معاشی بائیکاٹ اور سماجی بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔‘‘
Published: undefined
وکیل کے ذریعہ ہیٹ اسپیچ والی تقریب پر بار بار سماعت کی گزارش کیے جانے کے بعد عدالت نے انھیں درخواست کی ایک کاپی مہاراشٹر کے وکیل کو دینے کو کہا، اور ایک کاپی ریاست کو بھی دینے کے لیے کہا۔ پھر بنچ نے کہا کہ ’’ہم چیف جسٹس کی منظوری ملنے کے بعد اسے کل (جمعہ) فہرست بند کریں گے۔‘‘ اس طرح کے معاملے پر سپریم کورٹ نے گزشتہ سال 21 اکتوبر کو دہلی، اتر پردیش اور اتراکھنڈ کی حکومتوں کو نفرت پھیلانے والی تقریروں پر سخت کارروائی کرنے اور قصورواروں کے خلاف شکایت کا انتظار کیے بغیر فوراً مجرمانہ معاملہ درج کرنے کی ہدایت دی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز