اِنڈیا اتحاد کی میٹنگ ختم ہونے کے بعد کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ممبئی کے تلک بھون میں کانگریس کارکنان سے خطاب کیا۔ اس موقع پر انھوں نے مرکز کی مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جب مودی جی برسراقتدار ہوئے تھے تو کہا تھا ’کانگریس مُکت بھارت‘ بنائیں گے۔ ایک وقت جب دنیا کا جو سپر پاور انگلینڈ تھا، تو وہ ’کانگریس مُکت بھارت‘ نہیں کر پایا، پھر مودی جی کیسے کر پائیں گے۔ الٹا کانگریس نے ہی اُس (انگلینڈ) کو ملک سے باہر بھگا دیا۔ اور مودی جی سوچتے ہیں کہ ان کا اور اڈانی جی کا رشتہ کانگریس کو مٹا دے گا۔ وہ سوچتے ہیں کہ اڈانی جی کا پیسہ کانگریس پارٹی کو مٹا سکتا ہے۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے مودی-اڈانی رشتہ پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ نے دیکھا ہوگا کل دنیا کے دو فنانشیل نیوز پیپر نے رپورٹ لکھی۔ اس میں لکھا تھا کہ ایک بلین ڈالر ہندوستان سے الگ الگ ممالک میں گیا، پھر وہاں سے واپس آیا۔ اخبار میں لکھا تھا کہ مودی جی کا اڈانی جی کے ساتھ بہت قریبی رشتہ ہے، پرانا رشتہ ہے۔ اب یہ بات پورا ملک سمجھ رہا ہے کہ پیسہ ادھر سے جاتا ہے، اڈانی جی کی شیئر پرائس بڑھائی جاتی ہے، پیسہ واپس آتا ہے، اور اسی پیسے سے اڈانی جی ہندوستان کا انفراسٹرکچر یعنی ایئرپورٹ اور بندرگاہ وغیرہ خریدتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اس موقع پر راہل گاندھی نے مہاراشٹر کانگریس کو ایک مضبوط تنظیم قرار دیا اور کہا کہ کئی پارٹیاں ریاست میں ٹوٹ گئیں لیکن کانگریس نہیں ٹوٹی کیونکہ یہ اصول اور نظریات والی پارٹی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’نظریاتی پارٹی اور دیگر پارٹیوں میں کیا فرق ہوتا ہے میں آپ کو بتاتا ہوں۔ اگر میں نے آپ لوگوں کے ہاتھ سے خون نکالا اور اس کا ٹیسٹ کیا تو سبھی کا ڈی این اے ایک ہی ملے گا۔ یہ سبھی کسی سے ڈرتے نہیں ہیں، گھبراتے نہیں ہیں۔ یہ کانگریس پارٹی کے کارکنان ہیں۔ آپ چاہو یا نہ چاہو، یہ آپ کا خون ہے۔ یہ ببر شیر کی پارٹی ہے، اس میں شیرنیاں بھی ہیں... اور یہ کسی سے ڈرتے نہیں ہیں۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’چاہے میڈیا کچھ بھی کہہ لے، کانگریس پارٹی الیکشن جیتنے والی ہے۔ ہماری پارٹی کو ہمارے کارکنان فتحیاب بناتے ہیں۔ سینئر لیڈران کی اہمیت ہے، لیکن کارکنان کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے اگر پارٹی میں کوئی اصلاح کی ضرورت ہے تو وہ یہ ہے کہ کارکنان کو ریوارڈ دیا جانا چاہیے۔‘‘ ساتھ ہی وہ کہتے ہیں کہ ’’ہمارے سرکردہ لیڈران کا ہمارے کارکنان سے رشتہ بہت مختلف ہے۔ ہمارا آپس میں محبت کا رشتہ ہے۔ ہم نفرت کے ساتھ، تشدد کے ساتھ کام نہیں کرتے۔ ہم اپنے دشمن کے گھر میں جا کر، نفرت کے بازار میں جا کر ’محبت کی دکان‘ کھولتے ہیں، یہی ہمارا طریقہ ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کا معاملہ دوسرا ہے۔ ہم بی جے پی اور آر ایس ایس کی طرح نہیں سوچتے۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی سے قبل کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی کانگریس کارکنان کے مجمع کو خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ راہل گاندھی کی پارلیمانی رکنیت ختم کی گئی، ان کے خلاف کیس چلایا گیا تاکہ وہ ڈر جائیں اور مودی جی کے خلاف آواز نہیں اٹھائیں۔ لیکن راہل گاندھی جی نے ان کو سبق سکھایا، پھر سے وہ پارلیمنٹ میں پہنچے، اپنی بات رکھی اور عوام کے ایشوز اٹھائے۔ کانگریس صدر نے کہا کہ ’’حریفوں کو محسوس ہو رہا ہے کہ اتنا ستانے اور ظلم کرنے کے باوجود بھی راہل جی پارلیمنٹ میں آ کر بڑے اطمینان اور صبر کے ساتھ اپنی بات کہہ رہے ہیں۔ دراصل راہل گاندھی جی نے دو سال پہلے ہی ایک منتر دیا تھا ’ڈرو مت‘۔ اگر آپ ڈریں گے تو مریں گے۔ اس لیے ہم کو ڈرنا نہیں ہے، ہم کو لڑنا ہے اور آگے بڑھنا ہے۔ ہمیں بھارت کو جوڑنا ہے اور اِنڈیا کو ایک بار پھر پاور میں لانا ہے۔ ہمیں غریبوں کے ایشوز حل کرنے ہیں اور نوجوانوں و بے روزگاروں کے مسائل کا بھی حل تلاش کرنا ہے۔‘‘ کھڑگے نے کانگریس کارکنان کو آپس میں نہ لڑنے کی بھی تلقین کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’آپ آپس میں لڑتے رہیں گے تو پھر آپ جیت نہیں پائیں گے۔ آپ ایک ہو جاؤ، مہاراشٹر میں کانگریس آگے ہے اور متحد رہے تو جیت یقینی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined