مارچ کا مہینہ ابھی ختم بھی نہیں ہوا ہے اور سورج نے اپنی تپش سے لوگوں کو پریشان کرنا شروع کر دیا ہے۔ سورج کی اس گرمی کا اثر انسان ہی نہیں، فطرت پر بھی دکھائی پڑنے لگا ہے۔ مارچ کے ماہ میں ہی مئی اور جون کی گرمی والے ریکارڈ ٹوٹ رہے ہیں اور اس کا اثر یہ ہو رہا ہے کہ ندیاں خشک ہونے لگی ہیں۔ وارانسی میں گنگا ندی کی ایک ایسی تصویر سامنے آئی ہے جسے دیکھ کر سائنسداں طبقہ فکرمند ہے۔ تصویر میں گنگا ندی کے گہرے پانی میں ریت دکھائی دے رہی ہے جو کہ مئی-جون میں دکھائی پڑتی تھی۔ اب اس بار مئی-جون میں کیا عالم ہوگا، یہ تو وقت ہی بتائے گا۔
Published: undefined
وارانسی میں درجہ حرارت 41 ڈگری تک پہنچ چکا ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ وارانسی کے رام نگر سے سامنے گھاٹ گنگا کے بیچوں بیچ جو ریت کے ٹیلے مئی-جون میں دکھائی پڑتے تھے، وہ مارچ کے آخر میں ہی دکھائی دینے لگے ہیں۔ وقت سے پہلے گنگا کا پانی خشک ہوتا دیکھ کر سائنسدانوں نے لوگوں کو آگاہ کرنا بھی شروع کر دیا ہے اور کچھ اہم تراکیب سامنے رکھی ہیں۔ بی ایچ یو مہامنا مالویہ گنگا ریسرچ سنٹر کے چیئرمین اور سائنسداں پروفیسر بی ڈی ترپاٹھی بتاتے ہیں کہ گنگا میں لگاتار پانی کم ہوتا چلا جا رہا ہے۔ جب گنگا میں پانی کی روانی کم ہوتی ہے تو سلٹریشن شرح بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے ریت کے ٹیلے جو مئی-جون میں دکھائی دیتے تھے، وہ اپریل-مئی میں نظر آنے لگا، اور اب تو مارچ میں ہی یہ ریت کے ٹیلے نظر آ رہے ہیں۔ روانی کم ہونے سے ایسا ہو رہا ہے۔
Published: undefined
پروفیسر بی ڈی ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ گنگا میں روانی کم ہونے کے چار اسباب ہیں، پہلا کیونکہ اتراکھنڈ میں ہائیڈروپاور جنریشن کے لیے کئی پشتے بنا دیئے گئے ہیں، دوسرا ہریدوار کے پاس بھیمگوڑا کنال سے دوسری ریاستوں میں پانی ڈائیورٹ کیا جا رہا ہے، تیسرا گنگا کی دونوں طرف لفٹ کنال گنگا کے پانی کو کھینچ کر کھیتوں میں زراعت کے لیے دے رہے ہیں۔ اس سے مین اسٹریم میں پانی کم ہو رہا ہے، اور چوتھا سبب ہے کہ کوئی ایسی پالیسی نہیں ہے کہ گنگا سے کوئی کتنا پانی استعمال کے لیے نکال سکتا ہے یا نہیں۔ اسی وجہ سے گنگا کے پانی کا زیادہ استعمال ہو رہا ہے اور اس کا گراؤنڈ واٹر نیچے جا رہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس کا منفی اثر یہ ہوتا ہے کہ گنگا میں آلودگی بڑھتی ہے اور آبی جانوروں کے لیے خطرہ بھی بڑھتا ہے۔ اس سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ بارش کے پانی کا ہارویسٹنگ اور گراؤنڈ واٹر رچارجنگ ہو اور باضابطہ تکنیک استعمال کیا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز