کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی قیادت میں ’بھارت جوڑو یاترا‘ اس وقت راجستھان میں ہے اور جلد ہی اس کے قدم ہریانہ ہوتے ہوئے ملک کی راجدھانی دہلی میں پڑنے والے ہیں۔ دہلی کانگریس نے اس سلسلے میں پوری تیاری کر لی ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ ’بھارت جوڑو یاترا‘ کا راجدھانی میں زبردست استقبال کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں دہلی کانگریس صدر چودھری انل کمار نے کہا کہ ’’24 دسمبر 2022 کو بھارت جوڑو یاترا ہریانہ سے دہلی میں داخل ہوگی جہاں بدرپور بارڈر سے یاترا کا استقبال کیا جائے گا۔ دہلی کانگریس کے کارکنان اس کی میزبانی کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔‘‘
Published: undefined
دہلی کانگریس نے آج ’بھارت جوڑو یاترا‘ کی تیاریوں سے متعلق ایک میٹنگ بھی کی جس میں دہلی کانگریس صدر چودھری انل کمار، دہلی انچارج شکتی سنگھ گوہل اور دہلی کانگریس کے سابق صدور، سابق اراکین پارلیمنٹ و دیگر لیڈران موجود تھے۔ اس موقع پر چودھری انل کمار نے کہا کہ ’’24 دسمبر کو صبح 6 بجے سے ہمارے لیڈر راہل گاندھی دہلی میں بھارت جوڑو یاترا کا آغاز کریں گے۔ 7 دنوں کے آرام کے بعد بھارت جوڑو یاترا 3 جنوری 2023 کو اتر پردیش میں داخل ہوگی۔ دہلی میں یہ یاترا 45 کلومیٹر دوری طے کرے گی۔‘‘
Published: undefined
چودھری انل کمار کا کہنا ہے کہ ’’دہلی میں بھارت جوڑو یاترا کے لیے سبھی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ اس یاترا میں دہلی کا ہر کانگریس کارکن حصہ لے گا۔ ضلع، بلاک، بوتھ سطح تک کے کارکنان میں یاترا کو لے کر زبردست جوش ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’راہل گاندھی کی قیادت میں جاری یہ یاترا ملک کے لوگوں کو متحد کر رہی ہے۔ ایسے وقت میں جب بی جے پی کی تخریب کاری پر مبنی پالیسی ملک کو تقسیم کرنے کا کام کر رہی ہے، یہ یاترا بہت اہم ہے۔ راہل گاندھی کو عوام سے مل رہی زبردست حمایت اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگ امن و امان اور خیرسگالی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اس موقع پر شکتی سنگھ گوہل نے کہا کہ ’’راہل گاندھی کی 155 روزہ اور 3500 کلومیٹر کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ روزانہ اوسطاً 25 سے 30 کلومیٹر چل رہی ہے، اور یہ ایک عالمی ریکارڈ بنانے کی طرف قدم بڑھا رہی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ملک بی جے پی اور اس کی ساتھی پارٹیوں کے ووٹ بینک کی سیاست سے پریشان ہو چکا ہے۔ بی جے پی کا واحد ایجنڈا انتخابی سیاست میں فائدہ اٹھانے کے لیے لوگوں کو تقسیم کرنا ہے، جبکہ راہل جی کی بھارت جوڑو یاترا ٹوٹے حوصلوں کو مضبوط بنانے اور لوگوں میں عزائم پیدا کرنے کے لیے ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز