ہندوستان میں سیٹیلائٹ انٹرنیٹ اور کمیونکیشن کو لے کر گزشتہ دنوں مکیش امبانی کی کمپنی ریلائنس جیو اور امریکی ارب پتی ایلن مسک کے درمیان اسپیکٹرم نیلامی کے عمل کو لے کر ٹکراؤ دیکھنے کو ملا۔ اس سلسلے میں ایلن مسک نے موجودہ نیلامی کے عمل پر اعتراض ظاہر کیا تھا۔ اس کے بعد مودی حکومت کو بڑا قدم اٹھانے پر مجبور ہونا پڑا۔
اب ٹیلی کام کے وزیر جیوترادتیہ سندھیا نے اعلان کیا ہے کہ سیٹیلائٹ براڈ بینڈ کے لیے کوئی نیلامی نہیں ہوگی بلکہ اس کے لیے اسپیکٹرم کو انتظامی طریقے سے تقسیم کیا جائے گا۔ حکومت نے مکیش امبانی اور سنیل متل کے ذریعہ نیلامی کے عمل کی پیروی کیے جانے کے باوجود سیٹ کام اسپیکٹرم کو انتظامی طور سے تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
Published: undefined
ایلن مسک کی اسٹار لنک کمپنی ہندوستانی ٹیلی کام سیکٹر میں داخل ہونے کی تیاری میں ہیں۔ انہوں نے اسپیکٹرم نیلامی کو غلط بتایا تھا اور اس کی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان کو عالمی ضابطوں پر عمل کرنا چاہیے۔ ایلن مسک ہمیشہ سے اسپیکٹرم نیلامی کے پروسیس کی تنقید کرتے رہے ہیں۔
Published: undefined
انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق ایلن مسک کی اسٹار لنک اسپیکٹرم کی انتظامی طور پر تقسیم کی حمایت کرتی ہے اور امیزن کیوپر سمیت کئی دیگر کمپنیاں بھی اس گلوبل پروسیس کے حق میں ہیں۔ براڈ بینڈ اسپیکٹرم کی نیلامی پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے ایلن مسک نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ ایجنسی عالمی ٹیلی کمیونکیشن یونین (آئی ٹی یو) سیٹیلائیٹ اسپیکٹرم کو ساجھا کے طور پر نامزد نہیں کرتا ہے، ایسے میں اس طریقہ پر عمل کرتے ہوئے اسے نیلام نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان بھی آئی ٹی یو کا رکن ہے۔
Published: undefined
دنیا کے سب سے امیر انسان ایلن مسک سوشل میڈیا سائٹ 'ایکس' پر اپنے ایک پوسٹ کے ذریعہ مکیش امبانی کی ریلائنس جیو کے ذریعہ اسپیکٹرم کی انتظامی طور پر تقسیم کو چیلنج کیے جانے کی رپورٹ کے جواب میں کہا تھا کہ اسپیکٹرم کی نیلامی غیر معمولی ہوگی۔ انہوں نے منگل کو بھی ایک دیگر پوسٹ میں مکیش امبانی پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں فون پر پوچھوں گا کہ کیا اسٹارلنک کو ہندوستان کے لوگوں کو انٹرنیٹ سروسز دینے کے لیے مقابلہ کرنے کی اجازت دینا بہت بڑی پریشانی نہیں ہوگی۔
Published: undefined
دوسری طرف مکیش امبانی کی جیو ٹیلی کام آپریٹرس کو یکساں مواقع یقینی کرنے کے لیے سیٹیلائٹ اسپیکٹرم کی نیلامی پر زور دے رہی ہے۔ ریلائنس جیو کا ماننا ہے کہ سیٹلائٹ اسپیکٹرم کا استعمال کرنے والی کمپنیوں کو یکساں مسابقتی نیلامی عمل سے گزرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ بھارتی ایئر ٹیل کے سربراہ سنیل متل نے بھی اسی نیلامی عمل کی حمایت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سیٹیلائٹ کمپنیاں جو اربن ایریا میں آنے کی تیاری کر رہی ہیں انہیں دوسروں کی طرح ٹیلی کام لائسنس لینے کی ضرورت ہے یعنی ٹیلی کام کمپنیوں کی طرح اسپیکٹرم خریدنے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined