ممبئی: ملک کے موجودہ حالات میں مسلمانوں کی ترقی اور خوشحالی کے لیے تعلیم کا حصول ہی واحد حل ہے، اس خیال کا اظہار ورلڈ ایجوکیشن اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے صدر شبیہ احمد نے کیا۔ شبیہ احمد سابق سی آئی او حج کمیٹی آف انڈیا ہیں اور ملک کی مختلف تعلیمی اور سماجی تنظیموں سے وابستہ ہیں۔
Published: 29 Mar 2021, 8:59 PM IST
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سرسید کی یاد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شبیہ احمد نے کہا کہ ہندوستانی مسلمان جن حالات سے دو چار ہیں، اگر ان سے نجات چاہتے ہیں تو انہیں تعلیم کا دامن تھام لینا چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر ایک تعلیم یافتہ مسلمان کو تعلیمی تحریک کو آگے بڑھانا چاہیئے اور اس کا حصہ بننا ہوگا۔
Published: 29 Mar 2021, 8:59 PM IST
شبیہ احمد نے کہا کہ مسلمان موجودہ حکومت کی وجہ سے اس کی ہمنوا اور حامی تنظیموں کی ان کے خلاف جاری تحریک سے پریشان ہیں اور جبکہ مسلم معاشرے کے شادی بیاہ اور جہیز کے ساتھ ساتھ غیر اسلامی رسمیں اور پھر وسیم رضوی جیسے نااہل لوگوں کی قرآن اور اسلامی تعلیمات کے خلاف مقدمہ بازی کاسامنا بھی درپیش ہے لیکن اس طرح کے مسائل سے کئی دور میں مسلمان دو چار ہوئے ہیں گر مسلمانوں کے اصحاب فکر نے اس قسم کے حالات کا مقابلہ بھی کیا اور ان کا حل بھی تلاش کر لیا تھا۔
Published: 29 Mar 2021, 8:59 PM IST
انہوں نے مشورہ دیا کہ مسلمانوں نے 1857 سے 1947 تک اور پھر تقسیم ہند کے بعد سخت ترین دور دیکھا اور اس کے بعد بابری مسجد کی شہادت، ممبئی اور گجرات کے فسادات دیکھے اور فی الحال ذہنی تکلیف سے دو چار ہیں۔ ان سب پریشانیوں سے مسلمانوں کو اگر باہر نکلنا ہے تو انہیں تعلیم کے حصول پر توجہ دینا چاہئیے۔ خصوصی طور پر پیشہ ورانہ اور ٹیکنالوجی سے وابستہ تعلیم کو حاصل کرنا چاہیے۔
Published: 29 Mar 2021, 8:59 PM IST
شبیہ احمد نے 1258 میں بغداد کو منگولوں کے ذریعہ تاراج کرنے اور 1857 کی تباہ کاری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کی تاریکی سے نئی روشنی پھوٹی تھی اور سرسید احمد خاں نے تعلیمی تحریک شروع ہوئی اور جو تحریک سرسید نے شروع کی وہ دہلی کے حالات دیکھے تھے اور بجنور سے دہلی تک سفرکے دوران جو کچھ دیکھا تو انہوں نے انگریزوں کا مقابلہ تلوار سے نہیں بلکہ قلم سے کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور پھر علی گڑھ تحریک نے مسلمانان ہند میں تعلیمی بیداری پیدا کر دی۔
Published: 29 Mar 2021, 8:59 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Mar 2021, 8:59 PM IST
تصویر: پریس ریلیز