عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف احمد قتل معاملہ میں تحقیقات شروع ہو گئی ہے۔ جانچ کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جا چکی ہے۔ دونوں کے قتل کو لے کر اپوزیشن پارٹیاں لگاتار یوگی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر رہی ہیں اور کئی ایسے سوال کھڑے ہو چکے ہیں جس کا جواب اب تک حاصل نہیں ہو سکا ہے۔ اس درمیان ایک خفیہ ’چٹھی‘ نے سیاسی ماحول کو مزید گرم کر دیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ جلد ہی اشرف کی ایک خفیہ چٹھی چیف جسٹس آف انڈیا اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے پاس پہنچ سکتی ہے۔ اس چٹھی میں غالباً وہ نام ہے جس نے اشرف اور عتیق پر حملہ کروایا۔
Published: undefined
دراصل یہ خفیہ چٹھی اس وقت سے موضوعِ بحث بن گئی ہے جب عتیق کے وکیل وجئے مشرا نے کہا کہ جلد ہی یوگی آدتیہ ناتھ کے پاس ایک سیل بند چٹھی پہنچے گی۔ اس میں عتیق اور اشرف کو مروانے والے کا نام لکھا ہوگا۔ وکیل نے بتایا کہ اشرف نے مجھ سے بولا تھا کہ اگر اس کا قتل ہو جاتا ہے تو یہ بند لفافہ چیف جسٹس اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے پاس پہنچ جائے گا۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ 29 مارچ کو پولیس اشرف کو ایک مقدمہ کی پیشی کے دوران پریاگ راج میں تھی۔ اس کے بعد وہ واپس نصف رات کو بریلی ضلع پہنچتا ہے۔ اس دوران اشرف نے صحافیوں سے کہا تھا کہ ایک پولیس افسر نے اس کو دھمکی دی ہے کہ اگلے دو ہفتہ میں قتل کر دیا جائے گا۔ ایسا ہوا تو اس افسر کا نام لکھا بند لفافہ عدالت کے سامنے کھلے گا۔ ہائی کورٹ کا حکم ہے کہ کسی بھی کیس کی سماعت ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ کرائی جا سکتی ہے۔ پھر بھی اسے اور اس کے بھائی کو جیل سے نکالا گیا۔ جیل میں قتل کے اندیشہ کو لے کر اشرف نے کہا تھا کہ مجھے جیل میں نہیں بلکہ باہر خطرہ ہے اور آخر میں ہوا بھی وہی۔
Published: undefined
امیش پال قتل معاملہ میں پوچھ تاچھ کے لیے ریمانڈ پر لیے گئے مافیا عتیق احمد اور اشرف کا قتل پولیس کی لاپروائی کا نتیجہ مانی جا رہی ہے۔ اس کی طرف سے ہر قدم پر چوک ہوئی۔ سابرمتی جیل سے مافیا عتیق اور بریلی جیل سے لائے گئے اشرف کو کسٹڈی ریمانڈ پر لیے جانے کے بعد سیکورٹی کو نظر انداز کیا گیا جس پر کئی سوال کھڑے ہو گئے ہیں۔ ریمانڈ کے دوران جہاں مافیا اور اس کے بھائی کے وکیل کو بھی 100 میٹر دور رہنے کی اجازت عدالت نے دی تھی، وہاں میڈیکل معائنہ سے پہلے اسپتال کے گیٹ پر میڈیا اہلکاروں کو سوال کرنے کی چھوٹ کیسے دی گئی؟ اس کا جواب تلاش کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined