قومی خبریں

کیرالہ کا نام بدلنے سے متعلق قرارداد ریاستی اسمبلی میں منظور، اب مرکزی وزارت داخلہ کی مہر کا انتظار

کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین نے مرکزی حکومت سے آئین کے آٹھویں شیڈول میں شامل سبھی زبانوں میں جنوبی ریاست کا نام کیرالہ سے ’کیرلم‘ کرنے کا مطالبہ کیا۔

<div class="paragraphs"><p>کیرالہ اسمبلی، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

کیرالہ اسمبلی، تصویر آئی اے این ایس

 

ہندوستانی ریاست کیرالہ کا نام اب بدلنے والا ہے۔ کیرالہ اسمبلی نے 24 جون کو اتفاق رائے سے اس سلسلے میں ایک قرارداد پاس کیا۔ اس میں مرکزی حکومت سے ریاست کا نام آفیشیل طور پر بدل کر ’کیرلم‘ کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔ اسمبلی نے دوسری بار یہ قرارداد پاس کیا ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ نے پہلے اس قرارداد کا تجزیہ کیا تھا اور کچھ تکنیکی تبدیلی کا مشورہ دیا تھا۔ یعنی دوسری مرتبہ یہ قرارداد کچھ تبدیلی کے ساتھ پاس ہوا ہے۔

Published: undefined

کیرالہ اسمبلی میں یہ قرارداد آج وزیر اعلیٰ پینارائی وجین نے پیش کیا۔ اس میں انھوں نے مرکز سے ہندوستانی آئین کے آٹھویں شیڈول میں شامل سبھی زبانوں میں جنوبی ریاست کا نام کیرالہ سے ’کیرلم‘ کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس قرارداد کو پیش کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ملیالم میں ریاست کو کیرلم کہا جاتا ہے اور ملیالم زبان والے طبقہ کے لیے مربوط کیرالہ بنانے کا مطالبہ قومی تحریک آزادی کے وقت سے ہی زوردار طریقے سے اٹھ رہا تھا۔ لیکن آئین کے پہلے شیڈول میں ہماری ریاست کا نام کیرالہ لکھا ہوا ہے۔ یہ اسمبلی مرکزی حکومت سے گزارش کرتی ہے کہ آئین کے شیڈول تین کے تحت اس کا نام بدل کر کیرلم کیا جائے۔ یہ اسمبلی آئین کے آٹھویں شیڈول میں موجود سبھی زبانوں میں اس کا نام بدل کر کیرلم کرنے کی گزارش کرتی ہے۔

Published: undefined

اسمبلی سکریٹریٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایوان نے گزشتہ سال اگست میں بھی اتفاق رائے سے ایسا ہی قرارداد پاس کیا تھا اور اسے مرکز کو سونپا تھا۔ لیکن مرکزی وزارت داخلہ نے اس میں کچھ تکنیکی تبدیلیوں کا مشورہ دیا تھا۔ اس تعلق سے وزیر اعلیٰ نے بھی کہا کہ پہلے کے قرارداد میں کچھ تبدیلی کی ضرورت محسوس کی گئی۔ آج اس قرارداد کو برسراقتدار ایل ڈی ایف اور اپوزیشن کانگریس کی قیادت والے یو ڈی ایف دونوں کے اراکین نے منظور کیا۔ یو ڈی ایف رکن اسمبلی این شمس الدین نے اس قرارداد میں کچھ تبدیلی کرنے کا مشورہ ضرور دیا، لیکن حکومت نے اسے خارج کر دیا۔ بعد ازاں اسمبلی اسپیکر اے این شمشیر نے اسے اتفاق رائے سے پاس قرار دیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined