کرناٹک میں بی جے پی کا ڈرامہ آج بی ایس یدورپّا کے استعفیٰ کے ساتھ نہ صرف ختم ہو گیا بلکہ وزیر اعظم نریندر مودی، بی جے پی صدر امت شاہ اور ان کی پوری ٹیم کا گھمنڈ بھی چکنا چور ہو گیا۔ اس کارنامہ کو انجام تک پہنچانے میں جس شخص نے انتہائی اہم کردار نبھایا اس کا نام ہے ڈی. کے. شیو کمار۔ ایک طرف جہاں بی جے پی راج بھون کو اپنی انگلی پر نچا رہی تھی اور کانگریس و جے ڈی ایس کے اعلیٰ عہدیداران عدالت کی بھاگ دوڑ میں مصروف تھے، وہیں ڈی. کے. شیو کمار نے سبھی کانگریس ممبران اسمبلی کو متحد اور محفوظ رکھنے کا ذمہ سنبھال رکھا تھا۔ انھوں نے آخر وقت تک ایک بھی ممبر اسمبلی کو ٹوٹنے نہیں دیا، حتیٰ کہ دو کانگریس ممبران اسمبلی جو غائب تھے اور کہا جا رہا تھا کہ بی جے پی نے اغوا کر رکھا ہے، آخر وقت میں وہ بھی شیو کمار کے ساتھ نظر آئے۔
ڈی. کے. شیو کمار نے کس ہنرمندی اور سنجیدگی سے اس پورے معاملے کو سنبھالا اور بی جے پی کی خرید و فروخت کی کوششوں کو ناکام بنا دیا اس کا بہترین مظاہرہ آج کرناٹک اسمبلی میں بھی دیکھنے کو ملا۔ کانگریس کے لاپتہ ممبر اسمبلی آنند سنگھ کو شیو کمار ہی اسمبلی لے کر گئے اور اپنے پاس بٹھایا۔ اتنا ہی نہیں، انھوں نے آنند سنگھ سے کسی کو ملنے کا موقع بھی نہیں دیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ آخر آخر تک کانگریس ممبران اسمبلی کی تعداد میں کوئی کمی ہوئی اور نہ ہی جنتا دل سیکولر کے ممبران اسمبلی میں۔
اس وقت شیو کمار کی کاوشوں کو ان کے حامی ہی نہیں، مخالفین بھی سراہنے پر مجبور ہیں۔ آج وہ کانگریس کا ایک روشن چہرہ معلوم ہو رہے ہیں۔ لیکن ایسا پہلی بار نہیں ہے جب انھوں نے مصیبت کے وقت کانگریس کا ساتھ دیا۔ گجرات اسمبلی میں جب بی جے پی احمد پٹیل کے لیے پریشانیاں کھڑی کر رہی تھی تب گجرات کے 44 کانگریس ممبران اسمبلی کو بنگلورو کے ریسورٹ میں بحفاظت رکھنے کی ذمہ داری بھی شیو کمار نے ہی نبھائی تھی اور بی جے پی کو منھ کی کھانی پڑی تھی۔ آج بھی کچھ ایسا ہی ہوا اور انھوں نے بی جے پی اور یدورپّا کے خواب کو چکنا چور کر دیا۔
Published: undefined
دراصل ڈی کے شیو کمار کرناٹک کانگریس کا ایک بڑا چہرہ ہیں اور ان کا شمار سدارمیّا کے بعد سب سے بڑے لیڈروں میں ہوتا ہے۔ وہ جنوبی کرناٹک میں کانگریس کے سپہ سالار تصور کیے جاتے ہیں۔ چونکہ وہ کانگریس اعلیٰ کمان کے قریبی بھی ہیں اس لیے نازک موقعوں پر ان پر بھروسہ کیا جاتا ہے اور وہ اس بھروسے پر ہمیشہ کھڑے بھی اترتے رہے ہیں۔ وہ سدارمیّا حکومت میں وزیر توانائی بھی رہے۔ شیو کمار کا شمار کانگریس کے سب سے دولتمند لیڈروں میں بھی ہوتا ہے۔ ان کے پاس تقریباً 840 کروڑ روپے کی ملکیت ہے۔
ڈی. کے. شیو کمار کا تعلق بنیادی طور پر ووکالیگا طبقہ سے ہے۔ کرناٹک کی سیاست میں ووکالیگا طبقہ کو لنگایت کے بعد دوسرا کنگ میکر طبقہ تصور کیا جاتا ہے۔ ووکالیگا طبقہ کے ووٹوں کو کانگریس کی طرف موڑنے میں شیو کمار کا کردار انتہائی اہم رہا ہے۔ وہ 2008 میں کانگریس رام نگرم ضلع کی کنک پورا اسمبلی سیٹ سے ممبر اسمبلی بنے تھے۔ اس کے بعد 2013 میں انھوں نے اسی سیٹ سے انتخاب لڑ کر ریکارڈ ووٹوں سے فتح حاصل کی تھی۔ اس بار بھی انھوں نے اس سیٹ پر تقریباً 70 ہزار ووٹوں سے کامیابی حاصل کی ہے۔
ڈی. کے. شیو کمار صرف کنک پورا اسمبلی حلقہ میں ہی اپنی گرفت نہیں رکھتے ہیں بلکہ جنوبی کرناٹک کے کئی اسمبلی حلقوں میں ان کا اثر ہے۔ ان کی اہمیت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ راہل گاندھی کے اکثر کرناٹک دورہ میں وہ ان کے ساتھ نظر آئے تھے۔ سیاست سے الگ شیو کمار کی اپنی ایک الگ مضبوط پہچان بھی ہے۔ وہ گرینائٹ برآمد، رئیل اسٹیٹ، تعلیم اور کیبل ٹیلی ویژن جیسے کاروبار میں شامل ہیں۔ یہ سبھی کاروبار یا تو ان کے نام سے چل رہے ہیں یا پھر ان کے اہل خانہ میں سے کسی کی کمپنی کے ذریعہ چلائے جا رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined