لگاتار ہوئی بارش کا اثر تھا کہ راجدھانی کے وی وی آئی پی علاقے دل کشا میں دیوار منہدم ہونے سے 9 لوگوں کی موت ہو گئی، اور دو افراد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو علاج کے لیے سول اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ ہر طرف افرا تفری کا ماحول تھا کہ تبھی اچانک صبح 10.30 بجے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے سول اسپتال آنے کا الرٹ جاری ہوا تو پورا اسپتال چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا، لیکن تھوڑی دیر بعد وزیر اعلیٰ کا اسپتال آنے کا پروگرام منسوخ ہو گیا۔ اس کے پیچھے کی وجہ جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے۔
Published: undefined
دراصل 5 کالی داس مارگ واقع وزیر اعلیٰ رہائش سے چند قدموں کی دوری پر واقع پارک روڈ پر زبردست آبی جماؤ تھا۔ سول اسپتال بھی اسی سڑک پر واقع ہے۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے اسپتال آنے کا راستہ بھی یہی تھا۔ اس وقت انتظامات دیکھ رہے لوگوں کا کہنا ہے کہ ایسے میں وزیر اعلیٰ کا اسپتال آنا ممکن نہیں ہو سکا اور ان کو اپنا پروگرام منسوخ کرنا پڑا۔ بہرحال، وزیر اعلیٰ کا اسپتال دورہ تو منسوخ ہو گیا، لیکن اس کے بعد چند گھنٹوں میں ہی پارک روڈ پر مشینیں لگا کر سڑک سے پانی ہٹایا گیا۔ یہ تو صرف چند جھلکیاں ہیں۔
Published: undefined
شہر کے جانکی پورم علاقے کی حالت سب سے زیادہ خراب تھی۔ خود ڈویژنل کمشنر روشن جیکب کو گھٹنوں تک پانی سے بھرے سڑکوں پر اترنا پڑا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اچھا ہوتا اگر ڈویژنل کمشنر خود سڑک پر نہیں اترتی، بلکہ آبی جماؤ کو ختم کرنے والی مشینری کو سڑک پر اتارا گیا ہوتا۔
Published: undefined
ایسا نہیں کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ بارش میں راجدھانی کی سڑکوں پر سیلاب آ جاتا ہے۔ ہر سال یہی قصہ دہرایا جاتا ہے، حالانکہ یہ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کا پارلیمانی علاقہ ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک لکھنؤ سے ہی آتے ہیں۔ یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی دوسری مدت کار میں بھی قبل کی طرح ہی لکھنؤ کو اسمارٹ سٹی بنانے کا دعویٰ کرتی ہوئی حکومت خود کی پیٹھ ٹھوکتی رہی ہے۔ لیکن دو دن کی اس بارش سے لکھنؤ پر چڑھا اسمارٹ سٹی کا رنگ دھل گیا ہے۔ حالات ایسے تھے کہ جانکی پورم میں آبی جماؤ کے سبب ایم ایل سی پون چوہان کو گھر سے باہر نکلنے کے لیے کار چھوڑ کر ٹریکٹر کی مدد لینی پڑی۔
Published: undefined
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ہر سال کی روایت بن گئی ہے۔ بارش میں محلے غرقاب ہوتے ہیں، حادثات ہوتے ہیں، پھر افسران اور لیڈران اپنی ہمدردی ظاہر کرنے متاثرین کے پاس پہنچتے ہیں، اور بارش ختم ہونے کے بعد اگلے سال بارش کے پہلے تک راجدھانی پھر اسمارٹ سٹی کہلاتی ہے۔ فی الحال جانکی پورم کے علاوہ راجدھانی کے گومتی نگر ایکسٹینشن، آشیانہ، گومتی نگر کے وجئے کھنڈ، فیض اللہ گنج علاقوں میں بھی آبی جماؤ سے حالات خراب تھے۔ اتریٹھیا سب اسٹیشن میں پانی گھسنے کی وجہ سے رات دو بجے تیلی باغ علاقے کی بجلی گل ہو گئی۔ تقریباً ایک لاکھ لوگوں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ بارش میں انتظامیہ کے سارے انتظامات بہہ گئے۔
Published: undefined
جانکی پورم کالونی ذیلی علاقے میں بسائی گئی ہے۔ یہاں پانی کی نکاسی کا انتظام نہیں کیا گیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق نالے سڑک کے کنارے بنانے کی جگہ سڑکوں کے درمیان بنائے گئے ہیں اور نالوں کی دیوار بھی محض دو دو فیٹ اونچی ہے۔ ایسی حالت میں سڑک کا پانی نالے میں نہیں جا پاتا ہے۔ جانکی پورم اور ایل ڈی اے کالونیوں کا شمار منظور شدہ کالونیوں میں ہوتا ہے۔ لیکن ہر سال بارش میں ان کالونیوں میں بھی پانی بھر جاتا ہے۔ آبی نکاسی کا انتظام یہاں صرف کاغذات پر ہی ہے۔
Published: undefined
لکھنؤ میں اس بار بارش نے گزشتہ دس سالوں کا ریکارڈ توڑ دیا۔ 24 گھنٹے میں اتنی بارش کبھی نہیں ہوئی۔ شہر کے کئی علاقوں سے ابھی تک پانی نکلا نہیں ہے۔ وی وی آئی پی علاقہ آشیانہ کے کئی سیکٹر غرقاب ہو گئے۔ نوتعمیر ایمرالڈ مال کا مین گیٹ بارش میں دھنس گیا جس کی وجہ سے بڑا حادثہ ہوتے ہوتے بچا۔
Published: undefined
آپ کو جان کر تعجب ہوگا کہ جے این این یو آر اے منصوبہ کے تحت راجدھانی کے آبی نکاسی انتظام کو مضبوط بنانے کے لیے 398 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ لیکن اس میں شہر کا ایک بڑا حصہ شامل نہیں ہو سکا۔ سیور لائنوں کو گھر سے جوڑنے کا کام ادھورا ہی چھوڑ دیا گیا۔ لال باغ، اندرا نگر، تریوینی نگر، پرانا لکھنؤ اور کرسی روڈ کے علاقوں کو اس کا فائدہ نہیں ملا۔ نتیجتاً ان علاقوں میں بھی بارش میں سڑکیں ڈوب جاتی ہیں۔
Published: undefined
اسمارٹ سٹی منصوبہ کے تحت کیے جانے والے کاموں میں سے 50 فیصد نامکمل ہیں۔ سیور لائن پوری طرح نہیں بچھائی جا سکی ہے۔ شہر کے قیصر باغ اور اس سے جڑے علاقوں کے ڈرینیج سسٹم کو درست کرنے میں 58 کروڑ روپے خرچ ہونے ہیں۔ لیکن یہ کام بھی ابھی تک صرف 35 فیصد ہی پورا ہو سکا ہے۔ اگر یہ کام وقت سے پورا ہوتا تو پرانے لکھنؤ میں آبی نکاسی کا مسئلہ بہت بڑا نہیں بنتا۔
(نوجیون انڈیا ڈاٹ کام پر شائع یو آر کمار کے ہندی مضمون کا ترجمہ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined