لکھنؤ: اتر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر برج لال کھابری نے کہا ہے کہ ریاست میں کانگریس کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے ڈھائی مہینوں کے دوران پارٹی کو کافی مقبولیت حاصل ہوئی ہے اور آنے والے 6 مہینوں میں پارٹی یوپی میں ہر جگہ نظر آئے گی۔
برج لال کھابری نے کہا کہ ریاستی کمیٹی کی نئی ٹیم کو تیار کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ ٹیم بنانے کا عمل کافی عرصے سے جاری ہے۔ درمیان میں بلدیاتی انتخابات کا عمل شروع ہو گیا۔ اگر انتخابات کی تاریخوں میں توسیع کی گئی تو ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے بعد ٹیم کا اعلان کر دیا جائے گا۔
Published: undefined
بلدیہ انتخابات کے لیے کانگریس کی تیاری کے سوال پر ریاستی کانگریس صدر نے کہا کہ ہماری تیاریاں اتنی ایسی ہیں کہ بی جے پی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو جائے گی۔ کانگریس پورے زور و شور سے بلدیہ انتخابات لڑے گی اور میونسپل کارپوریشن اور میونسپلٹی میں سر فہرست نظر آئے گی۔
حال ہی میں ہوئے ضمنی انتخابات میں بی ایس پی کی غیر موجودگی میں دلت ووٹ سماجوادی پارٹی کی طرف چلا گیا، جبکہ کانگریس اس ووٹ بینک کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جاٹو برادری کے زیادہ تر لوگ اس وقت ووٹ ڈالنے نہیں گئے جب انہیں کوئی راستہ نہیں ملا۔ میں نے بہت سے لوگوں سے بات کی ہے۔ آنے والے وقت میں جو بھی انتخابات ہوں گے دلتوں کا ووٹ پوری طرح سے کانگریس کے پالے میں آئے گا۔
Published: undefined
اس وقت یوپی کانگریس میں بہت سے بڑے چہرے ہیں، نسیم الدین ہوں، سلمان خورشید ہوں یا کوئی اور، ان کے ساتھ پارٹی کو کیسے آگے لے کر جائیں گے، انہوں نے کہا کہ یہاں بڑے چہروں کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، اب عوام کو لوٹ مار سے بچانا ہے۔ عوام باشعور ہے، اس لیے اب سبھی راہل گاندھی کے ساتھ متحد ہو کر چل رہے ہیں۔
پرینکا گاندھی کے اسمبلی انتخابات کے بعد یوپی نہیں آنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد بہت سارے کام ہیں۔ ہماچل کا الیکشن بھی ان کو دیکھنا تھا۔ اس لیے وہ یہاں نہیں آ سکی۔ ان کی ہدایت پر یہاں کام جاری ہے۔ تنظیم کے بارے میں وقتاً فوقتاً مکالمہ ہوتا رہتا ہے۔ پالیسی اور مہم کے بارے میں بھی بات چیت ہوتی رہتی ہے۔
Published: undefined
کانگریس کی جانب سے بھارت جوڑو یاترا کا انعقاد بہت زور و شور سے کیا جا رہا ہے لیکن یوپی کو صرف 3 دن ملے ہیں، اس سوال پر ریاستی صدر نے کہا کہ اس یاترا میں یوپی شامل نہیں ہے۔ جو راستہ بنایا گیا تھا اس میں یوپی کو شامل نہیں کیا گیا تھا لیکن بعد میں ریاستی تنظیم کی درخواست پر 3 دن کا وقت ملا۔ ہم یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ دیگر ریاستوں کی طرح ریاست یوپی بھی پارٹی قیادت کے ساتھ چلنا چاہتی ہے۔
کانگریس نے اپوزیشن سماج وادی پارٹی، آر ایل ڈی اور بی ایس پی کو یاترا میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے لیکن اکھلیش اور آر ایل ڈی انکار کر رہے ہیں، تو اپوزیشن کیسے متحد ہوگی، اس سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا کام اس یاترا کے ذریعے نفرت کو ختم کر کے بھائی چارہ پیدا قائم کرنا ہے۔ ہم ہندوستان کو جوڑنے کے لیے نکلے ہیں اور راستے میں جو بھی ملے اس سے سوام دعا کیا جائے گا۔ پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم خیال گروپوں، ڈاکٹروں، انجینئروں اور این جی اوز کو اس یاترا میں ساتھ چلنے کی دعوت دی جائے۔ جو لوگ آئین بچانے کے لیے اکٹھے ہوں گے ان کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ یوپی کی کھاپ پنچایتوں نے یاترا میں حصہ لینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
Published: undefined
ایس پی اور بی ایس پی یاترا میں شامل ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ایس پی کو دیکھ رہے ہیں، کس طرح کی سیاست ہو رہی ہے۔ بی ایس پی بی جے پی کی گود میں بیٹھی ہے۔ مایاوتی خود کو مٹانے کے لیے کافی ہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ بی ایس پی کے ایک رکن پارلیمنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ مایاوتی ’بھارت جوڑو یاترا‘ میں حصہ لیں گی اور وہ اتحاد میں الیکشن لڑنے کی بھی بات کر رہی ہیں۔ اس پر کھابری نے کہا کہ ایم پی شیام سندر یادو اب بی ایس پی سے آزاد ہیں۔ اب آپ کچھ بھی کہہ سکتے ہیں۔ اتنا بڑا فیصلہ کروانا ان کے بس میں نہیں۔ مایاوتی کے ساتھ آنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
Published: undefined
ایس پی کے ساتھ اتحاد کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایک بار راہل گاندھی اور اکھلیش یادو اتحاد کر چکے ہیں، مستقبل میں دوبارہ اتحاد کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کی تیاری کے بارے میں ریاستی کانگریس صدر نے کہا کہ وہ یہاں سے بی جے پی کا صفایا کر دیں گے۔ لوگ تصور بھی نہیں کریں گے اتنی بڑی تعداد میں یوپی سے کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ منتخب ہوں گے۔
بھارت جوڑو کے بعد انہوں نے ’ہاتھ سے ہاتھ جوڑو یاترا‘ کے بارے میں بتایا کہ اس مہم کے تحت وہ ریاست کے ہر گاؤں میں جائیں گے اور راہل گاندھی کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کی کہانی سنائیں گے۔ 3800 کلومیٹر سفر کرنے کا تجربہ بیان کیا جائے گا۔ اس کا آغاز 26 جنوری کو کیا جائے گا۔ پوری ریاست کی تنظیم اس میں شرکت کرے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined