بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری کرا رہی ریاستی حکومت کو اس وقت شدید جھٹکا لگا جب پٹنہ ہائی کورٹ نے اس پر عارضی روک لگا دی۔ اس معاملے میں عدالت آئندہ ماہ یعنی جولائی کی 3 تاریخ کو سماعت کرے گی۔ تب تک کے لیے کسی بھی طرح کی رپورٹ بنانے سے باز رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ یہ حکم جمعرات کی دوپہر چیف جسٹس کی بنچ نے سنایا ہے۔
Published: undefined
عرضی دہندہ کی طرف سے ایڈووکیٹ ابھینو شریواستو اور دینو کمار نے دلیلیں پیش کیں، جبکہ بہار حکومت کی طرف سے ایڈووکیٹ جنرل پی کے شاہی نے اپنی بات رکھی۔ اس معاملے میں چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے پوچھا تھا کہ حکومت کو یہ کرانا تھا تو اس کے لیے کوئی قانون کیوں نہیں پاس کیا؟ اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا تھا کہ گورنر کی تقریر میں ساری باتیں واضح کی گئیں کہ اسے کس بنیاد پر کرایا جا رہا ہے اور اس کا ہدف حتمی طور پر ریاستی عوام کے لیے منصوبوں کو بنانا اور اسے عملی جامہ پہنانا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ذات پر مبنی مردم شماری کے خلاف داخل عرضی پر پیر، منگل اور بدھ، یعنی تین دنوں تک لگاتار سماعت پٹنہ ہائی کورٹ میں ہوئی۔ مفاد عامہ عرضی پر حکومت کی طرف سے نکتہ وار دیئے گئے جواب ریکارڈ پر نہیں ہونے کی وجہ سے منگل کی تاریخ ملی تھی۔ منگل کو پورے دن عدالت نے دونوں فریقین کی دلیلیں سنیں۔ مفاد عامہ عرضی داخل کرنے والے لوگ اس بات سے خوش نظر آئے کہ عدالت نے حکومت سے ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے قانون نہ بنائے جانے پر سوال پوچھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined