نئی دہلی: منی پور میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری تشدد اور کشیدگی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے آج کل جماعتی اجلاس کا انعقاد کیا جائے گا۔ یہ اجلاس مرکزی وزارت داخلہ نے طلب کیا ہے۔ جبکہ حزب اختلاف کی جماعتیں ایک عرصے سے کل جماعتی اجلاس طلب کا مطالبہ کر رہی تھیں۔
Published: undefined
منی پور میں تشدد کی آگ لگاتار بھڑک رہی ہے اور جمعہ کو ایک بار پھر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی، تاہم اس واقعہ میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ فوج جوابی کارروائی کر رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق خواتین کا ایک بڑا گروہ فوج کی نقل و حرکت میں رکاوٹیں ڈال کر شرپسندوں کی ڈھال بن رہا ہے۔ ہندوستانی فوج کی سپیئر کور نے یہ اطلاع دی۔
Published: undefined
مسلح شرپسندوں نے دوپہر کے وقت امپھال ایسٹ میں اورنگ پٹ اور کانگ پوکپی کے علاقوں میں فائرنگ کی۔ مسلح شرپسندوں کا ایک گروپ وائی کے پی آئی سے پہاڑی کی طرف علاقے میں داخل ہوا۔ انہوں نے خودکار ہتھیاروں سے اورنگ پٹ اور گوالتابی گاؤں کی طرف فائرنگ کی۔ خواتین مظاہرین کا ایک بڑا گروپ علاقے میں اضافی دستوں کی نقل و حرکت میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ فوج نے مسلح شرپسندوں کو روکنے کے لیے قومی شاہراہ نمبر 2 کو بند کر دیا ہے۔
Published: undefined
امن کی بحالی کے لیے جمعہ کو بھی کئی اضلاع میں سرچ آپریشن جاری رہا۔ سیکورٹی فورسز کے مشترکہ سرچ آپریشن میں اب تک مجموعی طور پر 1095 اسلحہ، 13702 گولہ بارود اور مختلف اقسام کے 250 بم برآمد کیے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے جمعہ کو کہا کہ پولیس اور مرکزی فورسز بہت جلد ایس او او گروپس اور معاہدوں کی خلاف ورزی کرنے والے تمام مسلح گروپوں کے خلاف مشترکہ آپریشن شروع کریں گے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ 3 مئی کو منی پور کی ہندو میتئی برادری کو قبائلی درجہ دینے کے مطالبے کے خلاف ریاست میں تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ اس دن ریاست کے پہاڑی علاقوں میں رہنے والے کوکی اور ناگا لوگوں نے قبائلی اتحاد مارچ نکالا۔ اس مارچ کے بعد پہاڑی علاقوں میں آباد میتئی برادری کے گھروں کی ایک بڑی تعداد پر حملہ کیا گیا۔ اس کے جواب میں وادی امپھال میں آباد ناگا اور کوکی برادری کے لوگوں کے گھروں پر بھی حملہ کر دیا گیا۔
Published: undefined
دونوں طرف سے جاری اس تشدد میں اب تک 115 افراد ہلاک اور 50 ہزار سے زائد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے گزشتہ ماہ منی پور کا دورہ کیا اور تمام متاثرہ برادریوں کے لوگوں سے ملاقات کر کے امن قائم کرنے کی اپیل کی۔ تشدد کو روکنے کے لیے فوج، آسام رائفلز سمیت مرکزی پولیس فورس کی کئی کمپنیاں بھی ریاست میں تعینات کی گئی ہیں۔ اس کے باوجود تشدد کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
Published: undefined
تشدد سے بچنے کے لیے سینکڑوں لوگ سرحد پار کر کے دوسری ریاستوں میں چلے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، تشدد کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومت نے کئی اضلاع میں انٹرنیٹ پر پابندی عائد کر دی ہے۔ حکومت نے اس تشدد کی تہہ تک پہنچنے کے لیے سی بی آئی اور عدالتی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ حکومت کی ہدایات کے بعد سی بی آئی نے 9 جون کو رپورٹ درج کرکے ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت کی ہدایت کے بعد گوہاٹی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اجے لامبا نے بھی جانچ شروع کر دی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined