تازہ گلوبل ہنگر انڈیکس میں ہندوستان 121 ممالک کی فہرست میں 107ویں مقام پر رہا ہے جو کہ سری لنکا اور پاکستان سے پیچھے ہے۔ اس انڈیکس کے منظر عام پر آنے کے بعد اپوزیشن پارٹیاں مرکز کی مودی حکومت کو پرزور انداز میں تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ حالانکہ حکومت نے اس رپورٹ کو سرے سے خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صرف ہندوستان کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔
Published: undefined
گلوبل ہنگر انڈیکس میں ہندوستان کی حالت گزشتہ کچھ سالوں میں انتہائی خراب رہی ہے اور 2022 میں تازہ اعداد و شمار سامنے آنے کے بعد کانگریس، عآپ اور این سی پی لیڈران نے مرکز کے خلاف حملہ آور رخ اختیار کیا ہے۔ دراصل گلوبل ہنگر انڈیکس یعنی بھوک پر مبنی عالمی انڈیکس میں ہندوستان کی حالت اس بار پہلے کے مقابلے اور زیادہ بدتر ہو گئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان چھ مقام نیچے کھسک کر اب 121 ممالک میں 107ویں مقام پر پہنچ گیا ہے۔ ہنگر انڈیکس کے پبلشرز نے ہندوستان میں 'بھوک' کی حالت کو 'سنگین' قرار دیا ہے۔
Published: undefined
گلوبل ہنگر انڈیکس کے تازہ اعداد و شمار کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ زامبیا، افغانستان، تمور لیستے، گنی بساؤ، سیرا لیون، لیسوتھو، لائبیریا، نائیجر، ہیتی، ڈیم، کانگو، میڈاگاسکر، وسطی افریقی جمہوریہ اور یمن کی حالت ہندوستان سے بھی خراب ہے۔ یعنی سری لنکا اور پاکستان جیسے ممالک کی حالت بھوک کے معاملے میں ہندوستان سے بہتر ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گنی، موزامبق، یوگانڈا، زمبابوے، برونڈی، صومالیہ، جنوبی سوڈان اور سیریا سمیت 15 ممالک کے لیے رینکنگ کا تعین نہیں کیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
اس گلوبل ہنگر انڈیکس کے سامنے آنے کے بعد کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ مودی حکومت نے آٹھ سال میں یعنی 2014 کے بعد سے ہندوستان کا اسکور خراب کر دیا ہے۔ چدمبرم نے اس سلسلے میں ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں کہا ہے کہ ہندوتوا، ہندی تھوپنا اور نفرت پھیلانا بھوک کی دوا نہیں ہے۔ اس کے علاوہ کارتی چدمبرم نے بھی ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں طنزیہ انداز میں لکھا ہے کہ بی جے پی حکومت ان اعداد و شمار کو خارج کر دے گی اور اسٹڈی کرنے والے اداروں پر چھاپہ مارے گی۔
Published: undefined
دوسری طرف گلوبل ہنگر انڈیکس 2022 میں ہندوستان کی بدتر حالت کو دیکھ کر این سی پی نے بھی مرکزی حکومت کو گھیرا ہے۔ پارٹی کے قومی ترجمان کلائڈ کرسٹو نے کہا کہ گلوبل ہنگر انڈیکس 2022 میں ہندوستان کی تازہ رینکنگ میں افغانستان کو چھوڑ کر جنوبی ایشیا کے سبھی ممالک کے مقابلے میں ہندوستان کی حالت خراب ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت نے گزشتہ آٹھ سالوں میں بچوں کی ترقی کو نظر انداز کیا ہے۔ حکومت کو اس حساس ایشو پر ملک کی طرف سے جواب دینا چاہیے۔
Published: undefined
دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ اور عآپ کے سرکردہ لیڈر منیش سسودیا کا بھی رد عمل اس معاملے میں سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ بی جے پی ہندوستان کو پانچ ٹریلین معیشت بنانے کے بارے میں تقریر دیتی ہے، لیکن 106 ممالک دن میں دو وقت کا کھانا دستیاب کرانے میں ہم سے بہتر ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کے ہر بچے کو اچھی تعلیم دیے بغیر ملک نمبر وَن نہیں بن سکتا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined