لکھنؤ: اتر پردیش کے اسمبلی انتخابات میں اے آئی ایم آئی ایم (آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین) کو عوام نے مکمل طور پر مسترد کر دیا۔ نتیجتاً اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے یوپی کے لیے جو خواب دیکھا تھا، وہ شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا۔ عالم یہ تھا کہ پارٹی کو ایک فیصد سے بھی کم ووٹ حاصل ہوئے۔ اسد الدین اویسی نے یوپی کی 403 اسمبلی سیٹوں پر 100 سے زیادہ امیدوار کھڑے کیے تھے لیکن ایک کو چھوڑ کر تمام امیدواروں کی ضمانت ضبط ہو گئی۔
Published: undefined
مبارک پور سیٹ سے شاہ عالم (گڈو جمالی) واحد امیدوار تھے جنہوں نے پارٹی کی عزت بچائی، تاہم وہ چوتھے مقام پر رہے اور انہوں نے 36419 ووٹ حاصل کئے۔ اس سیٹ سے سماج وادی پارٹی کے اکھلیش جیت گئے، جبکہ بہوجن سماج پارٹی کو دوسرے نمبر پر اور بی جے پی کو تیسرے نمبر سے مطمئن ہونا پڑا۔ ایس پی امیدوار کو 79808 ووٹ حاصل ہوئے۔ خیال رہے کہ سماجوادی پارٹی نے اعظم گڑھ کی تمام 10 سیٹوں پر قبضہ کیا ہے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق ایس پی اور بی جے پی کے درمیان براہ راست مقابلہ ہونے کی وجہ سے مسلم اکثریتی سیٹوں پر اسدالدین اویسی کے امیدواروں کو اتنے ووٹ ضرور مل گئے کہ بی جے پی کے امیدواروں کی جیت کی راہ آسان ہو گئی۔ بجنور، نکوڑ، فیروز آباد، مرادآباد، کرسی، جونپور جیسی مسلم اکثریتی سیٹوں پر بی جے پی جیتنے میں کامیاب رہی۔ اس کے علاوہ کانگریس اور بی ایس پی کے مسلم امیدواروں نے بھی کئی سیٹوں پر ایس پی اتحاد کا کھیل خراب کیا۔
Published: undefined
بہار میں انتخابی کامیابی حاصل کرنے کے بعد اویسی اتر پردیش میں سیاسی زمین تلاش کر رہے تھے۔ بہار میں اے آئی ایم آئی ایم نے 5 سیٹیں جیت کر سب کو حیران کر دیا تھا۔ اویسی سیمانچل میں سیاسی متبادل کے طور پر قبول کئے گئے اور لہذا وہ یوپی انتخابات میں اپنی قسمت آزمانے نکل پڑے۔ اویسی نے انہی نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے جو مسلم اکثریتی والے تھے لیکن انہیں کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اے آئی ایم آئی ایم کو یوپی میں محض 0.49 فیصد ووٹ حاصل ہو سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined