ہریانہ کے تشدد متاثرہ علاقہ نوح میں ریاستی حکومت کے ذریعہ چلائی جا رہی بلڈوزر کارروائی آج اُس وقت رُک گئی جب ہائی کورٹ نے کسی بھی طرح کی توڑ پھوڑ روکنے کا حکم صادر کر دیا۔ نوح علاقہ میں گزشتہ دو دنوں سے بلڈوزر کارروائی چل رہی تھی اور ناجائز تعمیرات کو توڑا جا رہا تھا۔ پیر کے روز پنجاب-ہریانہ ہائی کورٹ نے اس معاملے پر از خود نوٹس لیا اور توڑ پھوڑ کی کارروائی پر روک لگانے کا حکم دیا۔
Published: undefined
ہریانہ حکومت نے نوح میں ہوئے تشدد کے بعد سخت قدم اٹھاتے ہوئے مبینہ طور پر تشدد میں شامل افراد کے گھروں، دکانوں اور ناجائز تعمیرات پر بلڈوزر چلانا شروع کر دیا تھا۔ اتنا ہی نہیں، ہنگامہ کے دوران جن مقامات کا استعمال ہوا، وہاں بھی حکومت کا بلڈوزر چلا۔ اس عمل سے ایک ہنگامہ سا برپا ہو گیا اور بڑی تعداد میں لوگ ریاست کی کھٹر حکومت کے خلاف آواز اٹھانے لگے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ہریانہ میں گزشتہ 31 جولائی یعنی پیر کے روز ایک مذہبی شوبھا یاترا کے دوران ہنگامہ ہوا تھا۔ شوبھا یاترا پر پتھر بازی کے واقعہ نے بعد میں تشدد کی شکل اختیار کر لی اور یہ ہنگامہ دیکھتے ہی دیکھتے بہت زیادہ بڑھ گیا۔ نوح کے بعد گروگرام، سوہنا اور آس پاس کے علاقوں میں تشدد پھیل گئی تھی۔ اس کے بعد کئی مذہبی مقامات پر حملے، پتھراؤ اور توڑ پھوڑ کے واقعات پیش آئے تھے۔
Published: undefined
4 اگست تک حالات کچھ حد تک قابو میں آ گئے تھے، پھر انتظامیہ کی کارروائی شروع ہوئی۔ اتوار کو بھی نوح میں ایک ہوٹل کو منہدم کر دیا گیا تھا۔ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اس ہوٹل کا استعمال پتھر بازی کے لیے کیا گیا تھا۔ اس علاقے میں انتظامیہ نے تقریباً ایک درجن سے زائد مقامات کو نشان زد کیا تھا، جن پر بلڈوزر کارروائی ہونی تھی۔ لیکن اب جبکہ پنجاب-ہریانہ ہائی کورٹ نے کسی بھی طرح کی توڑ پھوڑ پر روک لگا دی ہے، تو نشان زد مقامات کے مالکان نے راحت کی سانس لی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز