ہندوستان کا تحفظ جوانوں کے ہاتھوں میں ہے، لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ گزشتہ سال 153 جوانوں نے خودکشی کر لی۔ یقیناً یہ فکر انگیز بات ہے کہ ملک کی حفاظت کرنے والے جوانوں میں بھی مایوسی کے معاملے کئی بار اس طرح بڑھ جاتے ہیں کہ وہ خودکشی جیسا خطرناک قدم اٹھانے سے بھی نہیں جھجکتے۔ خودکشی کے یہ معاملے لگاتار بڑھ رہے ہیں، اور دہشت گردی و نکسل متاثرہ علاقوں میں ڈیوٹی پر تعینات نیم فوجی دستوں کی شہادت کی تعداد میں بھی اضافہ درج کیا گیا ہے۔
Published: undefined
اعداد و شمار پر نظر ڈالی جائے تو جموں و کشمیر کے دہشت گردی متاثرہ علاقوں سے لے کر نکسل متاثرہ علاقوں میں تعینات سی آر پی ایف کے 950 جوان تین سالوں میں ڈیوٹی کے دوران شہید ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں جوانوں کی خودکشی کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو سال 2021 میں یہ تعداد 153 رہی۔ اس میں سے 56 جوان سی آر پی ایف کے اور 42 جوان بی ایس ایف کے تھے۔ نکسل متاثرہ علاقوں میں شہید ہونے والے جوانوں کی تعداد 57 فیصد ہے۔ سبھی فورسز کے جوانوں کو ملا لیں تو سال 2019 میں 15 گزیٹیڈ افسر سمیت 622، 2020 میں 14 گزیٹیڈ افسر سمیت 691، اور سال 2021 میں 18 گزیٹیڈ افسر سمیت 729 جوان شہید ہوئے ہیں۔
Published: undefined
وزارت داخلہ کے مطابق سال 2015 سے 2020 کے 6 سالوں میں تصادم کے مقابلے میں بی ایس ایف، سی آر پی ایف اور ایس ایس بی سمیت مرکزی مسلح فورسز کے جوانوں کی خودکشی سے زیادہ اموات ہوئی ہیں۔ 20-2015 کے درمیان خودکشیوں سے تقریباً 680 اموات ہوئی ہیں، جب کہ تصادم میں 323 جوان شہید ہوئے۔ یعنی جوانوں میں خودکشی کے معاملے شہادت سے دوگنے سے بھی زیادہ تھے۔
Published: undefined
سابق اے ڈی جی پی کے مشرا کا کہنا ہے کہ جوانوں کو کئی بار اعلیٰ تکنیک کے ہتھیار نہ ہونے کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔ ایس او پی پر عمل کرنے میں تھوڑی بھی غلطی بھاری پڑتی ہے۔ اس کے علاوہ جوان خاندانی اسباب کی وجہ سے بھی خودکشی کر لیتے ہیں۔ دور دراز علاقوں میں بیماری بھی ان کی موت کی وجہ بنتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز