نئی دہلی: ممبران پارلیمنٹ اور ایم ایل اے کے خلاف زیر التواء فوجداری مقدمات کے اعداد و شمار کو ’شرمناک اور مایوس کن‘ قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے بدھ کے روز کہا کہ ان کے خلاف زیر التوا مقدمات کی سماعت کو تیز کرنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
چیف جسٹس این وی رمن کی سربراہی میں ایک ڈویژن بنچ نے کہا کہ مقدمات ڈیڑھ سے دو دہائیوں سے زیر التوا ہیں، جبکہ سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) جیسی ایجنسیاں کچھ نہیں کر رہی ہیں۔ خاص طور پر ای ڈی صرف اثاثے ضبط کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ ایک اور ستم ظریفی ہے کہ بہت سے معاملات میں چارج شیٹ بھی داخل نہیں کی گئی ہیں۔
Published: undefined
چیف جسٹس نے مرکزی حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ وہ سی بی آئی اور ای ڈی کے ڈائریکٹرز سے ان افسران کی تعداد کے بارے میں بات کریں، تاکہ وقت پر تحقیقات مکمل ہوسکے اور زیر التوا مقدمات کی سماعت جلد ہوسکے۔
Published: undefined
عدالت نے ایک بار پھر مؤقف اختیار کیا کہ ان معززین کے خلاف فوجداری مقدمات متعلقہ ہائی کورٹ کی اجازت کے بغیر واپس نہ کئے جائیں۔ جسٹس رمن نے کہا کہ ’’بدنیتی سے شروع کیے گئے مقدمات واپس لینے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن اس کے لیے ہائی کورٹ کی اجازت ضروری ہے‘‘۔ بنچ نے تفتیشی ایجنسیوں سے کہا کہ ’’مقدمات کو اس طرح لٹکا کر نہ رکھیں۔ چارج شیٹ فائل کریں یا بند کریں۔ مقدمات میں تاخیر کی وجہ بھی نہیں بتائی گئی ہے۔ عدالتیں پچھلے دو برسوں سے وبائی مرض سے متاثر ہیں، لیکن پھر بھی اپنی پوری کوشش کر رہی ہیں۔‘‘
Published: undefined
جسٹس رمن نے کہا کہ منی لانڈرنگ کنٹرول ایکٹ سے متعلق 78 کیسز ایسے معززین (ممبران پارلیمنٹ و اسمبلی) کے خلاف گزشتہ 21 برسوں سے زیر التوا ہیں۔ سی بی آئی کے 37 کیسز فی الحال زیر التوا ہیں۔ جسٹس رمن، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس سوریہ کانت پر مشتمل ڈویژن بنچ معاملے کی سماعت کر رہی ہے۔ مہتا نے عدالت سے کہا کہ وہ موجودہ ایم پیز اور ایم ایل ایز کے خلاف مقدمات کی تحقیقات مکمل کرنے کے لیے تفتیشی ایجنسیوں سے مقررہ وقت پر جانچ مکمل کرنے کی درخواست کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز