شمالی ہند کی شدید گرمی کا اثر دارالحکومت دہلی پر کچھ زیادہ ہی پڑ رہا ہے۔ یہاں گرمی بڑھنے کے ساتھ ہی آگ لگنے کے واقعات میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ پارہ چڑھنے سے ہونے والی اسپارکنگ کے سبب آگ لگنے کے واقعات بہت بڑھ گئے ہیں۔ جنگلات میں لگنے والی آگ کی بڑی وجہ بھی پہاڑوں کی شدید گرمی بتائی جا رہی ہے۔ آگ لگنے اور اس سے ہونی والی اموات کا سلسلہ اس سال جنوری کے مہینے میں ہی شروع ہو گئے تھے۔ جنوری میں صرف دہلی میں آتشزدگی کے مختلف واقعات میں 16 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
Published: undefined
جنوری سے اب تک دارالحکومت میں آتشزدگی کے مختلف واقعات میں 55 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ زیادہ تر آتشزدگی کے واقعات میں فائر ڈپارٹمنٹ کی جانب سے آگ پر قابو پانے کی کوشش کی گئی۔ فائر ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بڑے اداروں کا سرپرائز انسپکشن کرنے میں غفلت اور قواعد کو نظر انداز کر کے این او سی دینے کو بھی آگ لگنے کے واقعات کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔
Published: undefined
دہلی فائر ڈپارٹمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال یکم جنوری سے 26 مئی (2024) تک دارالحکومت میں آگ لگنے کے 8912 واقعات ہوئے ہیں۔ آگ میں جھلسنے سے اس عرصے میں 55 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ سینکڑوں افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ صرف جنوری کے مہینے میں آگ لگنے سے 16 افراد کی جان گئی جبکہ آگ میں جھلسنے سے 51 افراد شدید زخمی ہو گئے۔ فروری کے مہینے میں بھی آتشزدگی کے حادثات میں 16 افراد لقمہ اجل بنے جبکہ 42 افراد شدید طور پر جھلس گئے۔ مارچ میں 12 افراد ہلاک اور 62 زخمی ہوئے۔ اپریل میں آتشزدگی کے واقعات میں 4 افراد ہلاک اور 78 زخمی ہوئے۔ مئی کے مہینے میں اب تک 7 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور تقریباً 71 لوگ زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ تعداد وویک وہار کے بے بی کیئر سینٹر آتش زدگی میں میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی ہے۔
Published: undefined
یہاں یہ بات بھی ذہن نشیں رہے کہ دہلی میں تقریباً ڈھائی کروڑ کی آبادی کے لیے صرف 66 فائر اسٹیشن ہیں۔ دہلی فائر ڈپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق ڈپارٹمنٹ کے پاس 245 فائر فائٹنگ گاڑیاں اور دیگر امدادی آلات ہیں۔ لیکن ایک ہائی پروفائل شہر اور دہلی جیسے حساس شہر کے پیش نظراسے بہت کم سمجھا جا رہا ہے۔ دہلی فائر ڈپارٹمنٹ میں افسران اور فائر فائٹرز کی تعداد بڑھانے کے لیے کئی تجاویز پیش کی گئی ہیں لیکن کوئی بھی تجویز عملی شکل اختیار نہیں کر سکی، جس کا خمیازہ دہلی کے عام لوگ بھگت رہے ہیں۔ آگ لگنے کے واقعات میں اموات کی ایک اور وجہ تنگ گلیاں بھی ہیں جہاں فائر ڈپارٹمنٹ کی گاڑیاں بروقت نہیں پہنچ پاتی ہیں۔
Published: undefined
دہلی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2023 تک دارالحکومت میں ایک ہزار سے زائد رجسٹرڈ نرسنگ ہوم تھے۔ یہ تعداد ان نرسنگ ہوم کی ہے جنہوں نے ضروری قوانین کے تحت رجسٹریشن کرائی ہوئی ہے، لیکن محکمہ صحت سے وابستہ افسران کا کہنا ہے کہ دہلی میں ایسے نرسنگ ہوم بھی ہیں جن کے پاس حکومت کے ضروری اجازت نامے نہیں ہیں۔ بہت سے نرسنگ ہوم خود کو بڑے اسپتالوں سے منسلک کر کے قانونی کارروائی سے بچنے کا راستہ تلاش کرتے ہیں۔ ایسے غیر قانونی نرسنگ ہوم افسران کی ملی بھگت سے چلائے جا رہے ہیں۔ ان کے علاوہ ایسے نرسنگ ہوم بھی ہیں جن کی رجسٹریشن کی تجدید نہیں ہوئی لیکن عملی طور پر وہ جاری ہیں۔ ایسے نرسنگ ہوم کی تعداد ہزاروں میں ہو سکتی ہے۔ حکام کے مطابق ایسے نرسنگ ہوم میں حادثات پیش آنے کے امکانات سب سے زیادہ ہوتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined