بہرائچ میں پیدا تشدد معاملہ پر کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اظہارِ فکر کیا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں پولیس و انتظامیہ کی عدم فعالیت سے متعلق خبروں پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’بہرائچ، اتر پردیش میں ہو رہے تشدد اور انتظامیہ کی عدم فعالیت سے متعلق خبریں انتہائی تکلیف دہ اور افسوسناک ہیں۔‘‘
Published: undefined
اس پوسٹ میں پرینکا گاندھی نے ریاستی حکومت سے حالات پر قابو پانے کی گزارش بھی کی ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’میں ریاستی وزیر اعلیٰ اور ریاستی انتظامیہ سے اپیل کرتی ہوں کہ فوری کارروائی کرتے ہوئے عوام کو اعتماد میں لیں اور تشدد روکیں۔ قصورواروں پر سخت سے سخت کارروائی ہو۔‘‘ وہ مزید لکھتی ہیں کہ ’’عوام سے میری التجا ہے کہ برائے کرم قانون اپنے ہاتھ میں نہ لیں اور امن بنائے رکھیں۔‘‘
Published: undefined
بہرائچ تشدد معاملے میں سماجوادی پارٹی کی طرف سے ریاستی حکومت کو ہدف تنقید بنایا گیا ہے۔ سماجوادی پارٹی میڈیا سیل کے ’ایکس‘ ہینڈل سے ایک پوسٹ کیا گیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ ’’بہرائچ میں جس گوپال کو گولی لگی ہے، اس کی موت سے پہلے کی ویڈیو دیکھیے۔ گوپال ایک مسلم گھر میں جبراً گھسا، وہاں سے ہرا جھنڈا اتارا، پھینکا اور جبراً بھگوا جھنڈا لہرایا۔ اب اس معصوم گوپال کے من میں ایسا کرنے کا زہر کس نے بھرا؟ کون اس سازش میں شامل ہے، یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے۔‘‘ اس میں آگے لکھا گیا ہے کہ ’’اس سب میں بی جے پی اور اقتدار کے لالچی لیڈران شامل ہیں جو اگلے انتخاب تک یوپی کے ماحول کو فساد میں جھونک کر انتخاب جیتنا چاہتے ہیں۔ آخر کار ایک معصوم سے فسادی بنے گوپال نے بی جے پی کی سیاست کے چکر میں اپنی جان گنوا دی۔‘‘
Published: undefined
گولی لگنے سے پہلے رام گوپال کے ذریعہ ایک گھر میں لگے ہرا جھنڈا کو پھینک کر بھگوا لہرانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔ اس پر کئی لوگوں نے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اے کے انٹونی نامی ہینڈل سے بھی بہرائچ تشدد کے لیے یوگی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ ’’فساد اور تشدد ہی بی جے پی حکومت کا ماڈل بن چکا ہے، جسے یوپی کی یوگی حکومت بھی اختیار کر رہی ہے۔ بہرائچ میں ہوا ہنگامہ اسی بی جے پی ماڈل کا نتیجہ ہے، جس میں بے قصور لوگ مارے جا رہے ہیں۔‘‘ اس کے ساتھ ہی لکھا گیا ہے کہ ’’کسی کے گھر میں گھس کر جھنڈا لہرانا، دوسرے کا جھنڈا اکھاڑنا، مذہبی تبصرہ، اشتعال انگیز نعرے، اور جلوس کے راستہ میں تبدیلی جیسے واقعات عام نہیں ہیں۔ ان معاملوں میں مقامی بی جے پی اراکین اسمبلی، لیڈروں اور پولیس کی غیر جانبدارانہ جانچ ہونی چاہیے اور قصورواروں کو سزا ملنی چاہیے۔ جان مال کا نقصان کسی بھی فریق کے لیے غلط ہے، اور اس کے لیے یوگی حکومت ذمہ دار ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined