انڈیا اور بھارت کو لے کر تنازعہ جاری ہے اور اس درمیان کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے چھتیس گڑھ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پھر سے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کھڑگے نے جمعہ کے روز ایک بیان میں کہا کہ ’’کانگریس ہندوستان کو جوڑنے میں لگی ہے اور بی جے پی اسے توڑنے میں۔ آئین میں ملک کا نام انڈیا اور بھارت دونوں ہے، لیکن بی جے پی اس معاملے میں تنازعہ کھڑا کر رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
کھڑگے چھتیس گڑھ کے راج نند گاؤں ضلع واقع ٹھیکوا گاؤں میں کاگنریس حکومت کے ذریعہ منعقد تقریب ’بھروسے کا سمیلن‘ سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی کو ’انڈیا‘ لفظ سے نفرت ہے تو انھوں نے مختلف منصوبوں کے نام اسٹارٹ اَپ انڈیا، ڈیجیٹل انڈیا، اسکل انڈیا، میک اِن انڈیا وغیرہ کیوں رکھے۔‘‘ کھڑگے نے مزید کہا کہ ’’ہم نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے ایک اتحاد ’انڈیا‘ بنایا ہے، اور اب بی جے پی کہہ رہی ہے کہ ملک کا نام انڈیا سے بدل کر صرف بھارت کر دینا چاہیے۔ آئین میں ہی انڈیا اور بھارت دونوں ہے، پھر اس پر جھگڑا کیوں ہو رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
اپنے خطاب میں کھڑگے نے ’بھارت جوڑو یاترا‘ کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمیں کہتے ہیں کہ ہم ’بھارت‘ بولنے کے خلاف ہیں۔ لیکن ہمیں تو بھارت سے محبت ہے۔ راہل جی کنیاکماری سے کشمیر تک پیدل چلے۔ اس یاترا کا نام تھا ’بھارت جوڑو یاترا‘۔ ہم بھارت جوڑنے میں لگے ہیں اور آپ (بی جے پی) بھارت توڑنے میں لگے ہیں۔‘‘ اس دوران انھوں نے منی پور تشدد کو لے کر پی ایم مودی کو بھی براہ راست تنقید کا نشانہ بنایا۔ کانگریس صدر نے کہا کہ ’’وہ فساد متاثرہ منی پور کی طرف دیکھ بھی نہیں رہے ہیں۔ ابھی تک وہاں کا دورہ تک نہیں کیا۔‘‘ پھر وہ کہتے ہیں ’’جی-20 کی میٹنگ (دہلی میں) چل رہی ہے جہاں ہر کھمبے میں ان کی تصویریں ہیں۔ پوسٹرس پر نہ تو ان کے وزرا کی تصویر تھی، نہ ہی مہاتما گاندھی یا پنڈت جواہر لال نہرو کی۔ کیا سب کچھ ان کا ہے؟‘‘
Published: undefined
چھتیس گڑھ کی بھوپیش بگھیل حکومت کی تعریف کرتے ہوئے ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ’’چھتیس گڑھ میں 15 سال تک بی جے پی کی حکومت تھی۔ مودی 13.5 سال تک گجرات میں وزیر اعلیٰ رہے اور اب 10 سال سے وزیر اعظم ہیں، لیکن گجرات کی حالت جوں کی توں ہے۔ جو کام کانگریس حکومت نے پانچ سال چھتیس گڑھ میں کیا، وہ آپ نے کیوں نہیں کیا؟ ایسا اس لیے ہے کیونکہ آپ کو (وزیر اعظم کو) غریبوں کی پروا نہیں ہے، بلکہ آپ امبانی اور اڈانی جیسے امیروں کی پروا کرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز