آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے ایک بار پھر ریاست میں مسلمانوں کی آبادی کو لے کر متنازعہ بیان دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ مسلمانوں کی آبادی دس سال میں 29 فیصد کی شرح سے بڑھی ہے اور اس رفتار کو روکنے کے لیے کوئی بھی طریقہ اختیار کیا جائے گا۔ ہیمنت بسوا سرما کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت کا پہلا ہدف صحت اور تعلیمی سرگرمیوں کو پھیلانا ہے اور وہ اس طرح کے اقدام کے ذریعہ مسلم آبادی کے اضافہ پر روک لگانا چاہتے ہیں۔
Published: undefined
وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے دعویٰ کیا ہے کہ آسام اپنی سالانہ آبادی رفتار 1.6 فیصد رکھنے میں کامیاب رہا ہے لیکن جب ہم ان اعداد و شمار کی تہہ میں جاتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ مسلم آبادی 29 فیصد کی شرح (دس سال میں) سے بڑھ رہی ہے، جب کہ ہندو آبادی 10 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ مسلم طبقہ سے تعلق رکھنے والے لیڈروں کے ساتھ وہ لگاتار رابطے میں ہیں اور وزیر اعلیٰ اقلیتی طبقہ کے اندر ایک الگ طرح کی قیادت تیار کرنے کے لیے آئندہ مہینے کئی تنظیموں کے ساتھ مشورہ کریں گے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ہیمنت بسوا سرما نے حال ہی میں کہا تھا کہ ان کی حکومت دو بچوں کی شرط کے ساتھ آبادی پر مبنی ایک پالیسی لانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس پر عمل کرنے والے خاندانوں کو خصوصی منصوبوں کے تحت فائدہ ملے گا۔ اس طرح کا ایک قانون پنچایت الیکشن لڑنے کے لیے اور ریاستی حکومت کی ملازمتوں کے لیے موجود ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز