مذہب، ذات، رنگ، نسل وغیرہ کی بنیاد پر لوگوں میں تفریق کرنا نہ صرف غیر آئینی ہے بلکہ انسانیت کے خلاف جرم بھی ہے۔ لیکن آج ملک کی حالت ایسی ہے کہ لوگ نہ صرف مذہب اور ذات کی بنیاد پر تفریق کر رہے ہیں بلکہ بے شرمی سے اس کا ڈھنڈورا بھی پیٹ رہے ہیں۔
تازہ معاملہ انتہائی حیران کرنے والا ہے جس میں ایک شخص نے صرف اس بنیاد پر اولا کیب کی بکنگ کینسل کر دی کیونکہ اس کا ڈرائیور مسلمان تھا۔ اس شخص نے اولا کو بھیجے گئے اپنے ٹوئٹ میں بکنگ کی ڈیٹیل کے اسکرین شاٹ کے ساتھ لکھا کہ "اولا کیب بکنگ کینسل کر دی کیونکہ ڈرائیور مسلم تھا۔ میں اپنا پیسہ جہادی لوگوں کو نہیں دینا چاہتا ہوں۔"
Published: 23 Apr 2018, 8:48 AM IST
اس ٹوئٹ کے پبلک ہوتے ہی سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔ کچھ اس شخص کے حق میں تو کچھ اس کے خلاف لکھ رہے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ کیب نے اس ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ "ہمارے ملک کی طرح اولا بھی ایک سیکولر پلیٹ فارم ہے، ہم اپنے ڈرائیور، پارٹنر یا گاہکوں کے درمیان ذات، مذہب یا نسل کی بنیاد پر تفریق نہیں کرتے۔ ہم اپنے سبھی گاہکوں اور ڈرائیور پارٹنرس سے گزارش کرتے ہیں کہ سب کا ہر وقت عزت کریں۔"
Published: 23 Apr 2018, 8:48 AM IST
جس شخص نے صرف مسلم ڈرائیور کے نام پر اولا کیب کی بکنگ کینسل کی اس کے بارے میں یہ بتانا ضروری ہے کہ اسے 2014 میں 'آئی سپورٹ نمو' ایوارڈ مل چکا ہے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ اس کی کئی تصویریں ہیں۔ اس شخص کی پروفائل جانچنے پر پتہ چلتا ہے کہ وہ وشو ہندو پریشد کا کارکن ہے۔ حیران کن یہ بھی ہے کہ اس شخص کو ملک کی وزیر دفاع نرملا سیتا رمن فالو کرتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر لوگوں کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ اس کو فالو کرنے والوں میں وزیر ثقافت مہیش شرما اور وزیر پٹرولیم دھرمیندر پردھان بھی شامل ہیں۔
Published: 23 Apr 2018, 8:48 AM IST
ابھشیک مشرا نام کے اس شخص نے اپنے فیس بک پروفائل میں لکھا ہے کہ وہ بی جے پی کی نظریاتی تنظیم آر ایس ایس کی شاخوں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کا سرگرم کارکن ہے اور وی ایچ پی کے آئی ٹی سیل کی ذمہ داری اس کے پاس ہے۔ فیس بک پیج پر اس شخص نے جو تصویر لگائی ہے اس میں وہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ نظر آ رہا ہے۔
مسلم ڈرائیور ہونے پر کیب کینسل کرنے کے معاملے پر ٹوئٹر یوزرس ابھشیک کی زبردست تنقید کر رہے ہیں۔
Published: 23 Apr 2018, 8:48 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Apr 2018, 8:48 AM IST