قومی خبریں

مہوا موئترا معاملے کی جانچ رپورٹ اخلاقیات کمیٹی سے منظور، حمایت میں پڑے 6 ووٹ اور مخالفت میں 4

اخلاقیات کمیٹی کے چیئرمین ونود سونکر نے بتایا کہ اخلاقیات کمیٹی نے مہوا موئترا پر لگے الزامات کی جانچ کر 500 صفحات کی ایک تفصیلی رپورٹ تیار کی ہے جسے منظوری دینے کے لیے میٹنگ بلائی گئی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>مہوا موئترا، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

مہوا موئترا، تصویر آئی اے این ایس

 

پیسے لے کر پارلیمنٹ میں سوال پوچھنے سے متعلق معاملے میں ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا کے خلاف جانچ کر رہی اخلاقیات کمیٹی کی جمعرات کے روز ہوئی میٹنگ میں رپورٹ کو اکثریت کی بنیاد پر منظوری مل گئی۔ اب اخلاقیات کمیٹی اپنی اس رپورٹ کل لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کے حوالے کرے گی۔

Published: undefined

اخلاقیات کمیٹی کی میٹنگ کے بعد کمیٹی کے چیئرمین ونود سونکر نے بتایا کہ اخلاقیات کمیٹی نے مہوا موئترا پر لگے الزامات کی جانچ کر 500 صفحات کی ایک تفصیلی رپورٹ تیار کی ہے جسے منظوری دینے کے لیے میٹنگ طلب کی گئی تھی۔ میٹنگ میں 6 اراکین پارلیمنٹ کی حمایت سے اس رپورٹ کو منظوری مل گئی۔ 4 اراکین پارلیمنٹ نے اس رپورٹ سے متعلق اپنا ڈیسنٹ نوٹ (عدم اتفاق کا نوٹ) سبمٹ کیا۔

Published: undefined

رپورٹ کو منظور کرنے کے لیے کمیٹی کی میٹنگ میں ووٹنگ بھی ہوئی۔ سونکر کا کہن اہے کہ کمیٹی جس نتیجہ پر پہنچی ہے، اس فیکٹ فائنڈنگ کی بنیاد پر تفصیلی رپورٹ تیار کی گئی ہے جسے کمیٹی اپنی سفارش کے ساتھ جمعہ کو لوک سبھا اسپیکر کو سونپ دے گی اور آگے کی کارروائی اسپیکر ہی کریں گے۔ حالانکہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کیا سفارش کی ہے، اس تعلق سے سونکر نے کچھ بھی انکشاف نہیں کیا ہے۔ لیکن ذرائع کے مطابق تقریباً 500 صفحات کی رپورٹ میں اخلاقیات کمیٹی نے ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا پر لگے الزامات کو سنگین مانتے ہوئے ان کے رویہ کو قابل اعتراض اور غیر اخلاقی قرار دیا ہے۔ اسی کو بنیاد بنا کر کمیٹی نے مہوا کی پارلیمانی رکنیت رد کرنے کی سفارش کی ہے۔

Published: undefined

کمیٹی نے اپنی رپورٹ کے مسودہ میں حکومت ہند سے اس پورے معاملے کی طے مدتی، گہرائی کے ساتھ، قانونی اور تنظیمی جانچ کی سفارش کرتے ہوئے مہوا موئترا اور درشن ہیرانندانی کے درمیان پیسوں کی لین دین کی بھی گہرائی سے جانچ کرانے کی سفارش کی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined