قومی خبریں

آخری بھیڑیے نے بہرائچ کے لوگوں کی نیند اُڑائی، چھت پر سو رہے بچے کی گردن دبوچ لی

مہسی کے پپری موہن گاؤں میں آدم خور کے حملے کا شکار ہوئے ارمان علی کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جہاں اس کے گردن، چہرے پر آئے زخم کا علاج کیا جا رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

محکمہ جنگلات کی ٹیم کی گرفت سے لگاتار بچ رہے آخری لنگڑے بھیڑیے نے بہرائچ میں خوف کا ماحول قائم کر دیا ہے۔ یہ خونخوار جانور پچھلے کچھ دنوں میں اپنے حملے سے کئی لوگوں کو زخمی کر چکا ہے۔ اب اپنے نئے حملے میں بھیڑیے نے 13 سال کے ایک لڑکے کو لہو لہان کر دیا۔

Published: undefined

بتایا جاتا ہے کہ مہسی علاقے کے پپری موہن گاؤں میں ارمان علی نام کا ایک لڑکا گزشتہ رات اپنی چھت پر سو رہا تھا۔ تبھی اچانک بھیڑیے نے اس کی گردن دبوچ لی۔ چیخ پکار کی آواز سن کر آدم خور بھیڑیا فرار ہو گیا لیکن اس دوران اس نے بچے کو بُری طرح زخمی کر دیا۔ ارمان کی گردن، چہرے پر زخم کے نشان ہیں۔ لڑکے کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جہاں اس کا علاج کیا جا رہا ہے۔ بھیڑیے کے اس نئے حملے کے بعد پورے علاقے کے لوگوں میں زبردست خوف کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔

Published: undefined

بہرائچ میں آدم خور بھیڑیا اپنے پانچویں ساتھی کے پکڑے جانے کے بعد اب تک خاتون اور بچوں پر حملہ کرکے انہیں بُری طرح زخمی کر چکا ہے۔ حالانکہ مہسی اور شیو پور کے 110 گاؤں میں محکمہ جنگلات، پولیس، پی ایس سی کے جوان اور ضلع کے ملازمین روسٹر وائز گشت کر رہے ہیں لیکن پھر بھی بھیڑیا گرفت سے دور ہے اور انسانوں پر لگاتار حملے کر رہا ہے۔ مہسی تحصیل میں گزشتہ تین مہینوں سے آدم خور بھیڑیے کی دہشت قائم ہے۔ بھیڑیوں کے جھنڈ نے اب تک 9 بچوں سمیت 10 لوگوں کو مار ڈالا ہے جبکہ اس کے حملے میں 50 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔

Published: undefined

غور طلب رہے کہ 15 ستمبر کو ہی یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بھیڑیا کے قہر سے متاثر علاقوں کا فضائی معائنہ کرنے کے بعد حملے میں مارے گئے بچوں کے خاندان والوں سے ملاقات کی تھی۔ اس موقع پر یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا تھا کہ جب تک بھیڑیوں کی دہشت ختم نہیں ہو جاتی تب تک محکمہ جنگلات کی ٹیم اس علاقے میں رہے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined