سومناتھ میں منہدم کردہ 9 مساجد اور درگاہوں سے متعلق جمعیۃ علماء گجرات اور اولیائے دین کمیٹی کی عرضی (ایس ایل پی [سی] نمبر 24515/2024) پر آج سپریم کورٹ میں اہم سماعت ہوئی۔ عدالت میں اس معاملے کی نزاکت محسوس کی گئی کیوں کہ موجودہ عہد میں ایک ساتھ اتنی عبادت گاہیں کہیں نہیں توڑی گئیں۔ سپریم کورٹ نے حکومتِ گجرات کی یقین دہانی کو ریکارڈ کرتے ہوئے کہا کہ اگلی سماعت تک یہ زمین حکومت کے پاس رہے گی اور تیسرے فریق کو الاٹ نہیں کی جائے گی۔
Published: undefined
جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس کے وی ویشواناتھن پر مشتمل بنچ نے اس مقدمہ کی سماعت کی۔ اس وقت سپریم کورٹ میں سناٹا چھاگیا جب کپل سبل اور دیگر وکلاء نے عدالت کے سامنے دلائل پیش کیے کہ ان قدیم عبادت گاہوں کو بلاوجہ نشانہ بنایا گیا ہےجب کہ دوسری طرف وہاں موجودمندر کو چھوڑ دیا گیا۔ کپل سبل نے اس کارروائی کو عصبیت پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مساجد اور درگاہوں کے خلاف یک طرفہ کارروائی کی گئی ہے جو انتہائی شرمناک ہے۔دوسرے سینئر وکیل حذیفہ احمدی نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل کے پاس 1903 میں کی دستاویزات موجود ہیں جو اس زمین کے وقف ہونے کا ثبوت فراہم کرتی ہیں۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ ان قدیم عبادت گاہوں کو راتوں رات بغیر پیشگی اطلاع کے منہدم کیا گیا، جو قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
Published: undefined
کپل سبل کے دلائل پر تبصرہ کرتے ہوئے جسٹس گوئی نے زبانی طور پر کہا کہ اگر ضروری ہوا تو عدالت ان عبادت گاہوں کی دوبارہ بحالی کا بھی حکم دے سکتی ہے۔ کپل سبل نے بنچ کی توجہ 2015 میں ضلعی کلکٹر کے جاری کردہ ایک حکم نامہ کی طرف دلائی جس میں کہا گیا تھا کہ زیر بحث زمینیں صرف سرکاری مقاصد کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں۔ انھوں نے الزام لگایا کہ موجودہ کوشش ان زمینوں کو تیسرے فریق کو الاٹ کرنے کی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے کہا کہ وہ یہ بیان دینے کے لیے تیار ہیں کہ کسی کو الاٹ نہیں کی جائے گی۔ ان کے بیان کو ریکارڈ کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو اس تناظر میں ہمیں کوئی اضافی عبوری حکم جاری کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔اگلی سماعت کے لیے نومبر کی تاریخ مقرر کی جاتی ہے۔
Published: undefined
عدالت میں جمعیۃ کی طرف سے جو وکیل پیش ہوئے ان میں کپل سبل، حذیفہ احمدی، اعجاز مقبول، طاہر حکیم اور ثاقب انصاری شامل تھے، اس موقع پر جمعیۃ علماء گجرات کے ناظم اعلی پروفیسر نثار احمد انصاری اور دیگر اہم ذمہ داران اویس بھائی شیخانی، تبریز بھائی بہارونی بھی عدالت میں موجود تھے۔اس مقدمے میں حاجی آصف کھانڈا، غیاث الدین سابق ایم ایل اے، نصرت پانجا اور ویراول پاٹن مسلم سماج کا بھی بڑا کردار ہے۔
Published: undefined
عدالت کی آج کی پیش رفت پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا کہ قدیم عبادت گاہیں ہمارے ملک کی تہذیب و وراثت کا حصہ ہیں، جنہیں محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ سومناتھ میں جو کچھ ہوا ہے، اس سے پورے ملک میں مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔ حکومتوں کو کسی کا بھی گھر اس طرح گرانا نہیں چاہیے کہ وہ انصاف کے بجائے ظلم کی تعریف میں شامل ہوجائے، جہاں تک عباد ت گاہوں کا معاملہ ہے تو ان میں مزید حساسیت وابستہ ہے۔
Published: undefined
جمعیۃ علماء گجرات کے ناظم اعلیٰ پروفیسر نثار احمد انصاری نے کہاکہ ہم نے یکم اکتوبر کو اس انہدام کے خلاف گجرات ہائی کورٹ میں عرضی داخل کیے تھی، انہدام کا عمل 28 ستمبر کو پیش آیا تھا۔ لیکن حکومت اس زمین کو کسی تیسرے فریق نہ دیدے کہ بازیابی مشکل ہوجائے، اسی خدشے سے ہم سپریم کورٹ آئے ہیں۔ اب ہمیں سپریم کورٹ سے جو راحت ملی ہے، وہ امید افزا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined