بہار میں بارش کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے لیکن بارش کی اس شروعات کے قبل سے پلوں کے گرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ بہار کے بیشتر اضلاع سے پل ٹوٹنے یا اس کی بنیادیں گرنے کی مسلسل خبریں آتی رہتی ہیں۔ بہار میں پلوں کے مسلسل گرنے کا یہ معاملہ اب سپریم کورٹ میں پہنچ گیا ہے۔ اس تعلق سے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی ایک درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں سپریم کورٹ سے اسٹرکچرل آڈٹ کرانے کا حکم دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
Published: undefined
پلوں کے گرنے کے ان واقعات پر راشٹریہ جنتا دل نے سوال اٹھایا ہے اور اس کے لیے پی ایم مودی اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو نے جمعرات (4 جولائی) کو پی ایم نریندر مودی اور بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار دونوں پر حملہ کیا ہے۔ لالو یادو کے ساتھ آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے بھی اس معاملے پرسوال اٹھا یا ہے اور ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا ہے۔ لالو پرساد یادو نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ نریندر مودی اور نتیش کمار اس کا الزام بھی مغلوں، انگریزوں اور اپوزیشن کو ہی پرہی عائد کریں گے۔ کل ایک ہی دن میں 5 پل گرے، 15 دن میں 12 پل گر چکے ہیں۔ پلوں کا کوئی حساب کتاب نہیں۔
Published: undefined
جب کہ آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے کہا ہے کہ 4 جولائی کو یعنی آج صبح بہار میں ایک اور پل گر گیا۔ کل 3 جولائی کو 5 پل گرے۔ 18 جون سے لے کر اب تک 12 پل گر چکے ہیں۔ پی ایم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار ان حصولیابیوں پر مکمل طور پر خاموش اور لاجواب ہیں۔ سوچ رہے ہیں کہ اس ’منگل کاری‘ بدعنوانی کو جنگل راج میں کیسے تبدیل کریں؟ تیجسوی یادو نے کہا کہ ہمیشہ بدعنوانی، اخلاقیات، گڈ گورننس، جنگل راج وغیرہ پر راگ الاپ کر دوسروں میں خامیوں کو تلاش کرنے والے، نام نہاد اونچی سمجھ کے اونچے کارکن، اعلیٰ درجے کے صحافیوں کے ساتھ اعلیٰ طبقے کے اعلیٰ لوگ اپنے ضمیر کا گلا گھونٹ کر ان بدانتظامیوں پر خاموشی کی چادر اوڑھ کر پاکباز بنے ہوئے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ بدھ (3 جولائی) کو سیوان کے مہاراج گنج اور چھپرا سے پل گرنے کی خبریں سامنے آئی تھی۔ چھپرا کے لہلاد پور بلاک کے جنتا بازار ڈھوڈھناتھ مندر کے پاس ندی پر بنایا گیا پل گر گیا۔ وہیں سیوان میں مہاراج گنج کی دیوریا پنچایت میں ایک پل گر گیا جو دھمہی ندی پر بنا تھا۔ ایک اور پل مہاراج گنج بلاک کے نوتن سکندر پور گاؤں کے قریب گر گیا ہے۔ یہ گنڈکی ندی پر بنا تھا۔ گزشتہ دنوں دیگر اضلاع میں بھی ایسے ہی واقعات پیش آئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined