قومی خبریں

کورونا ویکسین کووی شیلڈ کے منفی اثرات کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچا، تحقیقاتی پینل تشکیل دینے کی درخواست

برطانوی فارما کمپنی نے اعتراف کیا ہے کہ یورپ میں ویکسزیوریا اور ہندوستان میں کووی شیلڈ نام کی اس کی کورونا ویکسین انتہائی نایاب صورتوں میں منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے

کووی شیلڈ، تصویر یو این آئی
کووی شیلڈ، تصویر یو این آئی 

نئی دہلی: کووی شیلڈ ویکسین کے حفاظتی پہلوؤں پر تنازع اب سپریم کورٹ تک پہنچ گیا ہے۔ بدھ یکم مئی کو عدالت میں خطرے کے عوامل کا مطالعہ کرنے کے لیے ماہر طبی پینل تشکیل دینے کی درخواست کی گئی۔ اس کے علاوہ صحت عامہ کے تحفظ کے لیے ہدایات جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

Published: undefined

انگریزی اخبار ’دی ہندو‘ کی رپورٹ کے مطابق وکیل وشال تیواری کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’’ہندوستان میں کووی شیلڈ کی 175 کروڑ سے زیادہ خوراکیں دی گئی ہیں، کورونا کے بعد ہارٹ اٹیک اور اچانک بیہوش ہونے سے ہونے والی اموات میں اضافہ ہوا ہے۔ نوجوانوں میں بھی دل کا دورہ پڑنے کے معاملے سامنے آئے ہیں۔ اب کووی شیلڈ کے تخلیق کاروں نے برطانیہ کی عدالت میں دائر کئے گئے دستاویز کے بعد ہم کووی شیلڈ ویکسین کے خطرات اور نتائج کے بارے میں سوچنے پر مجبور ہیں، جو کہ شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو دی گئی ہے۔‘‘

Published: undefined

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ویکسین ڈویلپر ایسٹرازینیکا نے کہا ہے کہ کورونا کے خلاف اس کی AZD1222 ویکسین پلیٹ لیٹس کی کم تعداد اور غیر معمولی معاملات میں خون کے تھکے بننے کا سبب بن سکتی ہے۔ یہ ویکسین ہندوستان میں لائسنس کے تحت کووی شیلڈ نام سے تیار کی گئی تھی۔

Published: undefined

عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیٹی بنائی جائے اور کووی شیلڈ کے مضر اثرات کی تحقیقات کی جائیں۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ ایمس، انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، دہلی کے ڈائریکٹرز اور ماہرین کو کمیٹی میں ممبر کے طور پر شامل کیا جائے۔ ایڈوکیٹ تیواری نے مرکز سے ان شہریوں یا خاندانوں کے لیے 'ویکسین کو پہنچنے والے نقصان کی ادائیگی کا نظام' قائم کرنے کی ہدایت مانگی جو ویکسین لینے کے بعد صحت کو کمزور کرنے والے جھڑکے یا موت کا شکار ہوئے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined