مظفرنگر: کانوڑ یاترا کے راستے پر دکانوں کے باہر نیم پلیٹ یعنی نام کی تختی لگانے کے اتر پردیش حکومت کے فیصلے پر چہار سو سے مخالفت کی جا رہی ہے۔ اپوزیشن کے ساتھ ساتھ این ڈی کی حلیف جماعتوں کے لیڈر بھی اس پر تنقید کرنے لگے ہیں۔ اسی ضمن میں، راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) کے صدر اور مرکزی وزیر جینت چودھری نے بھی حکومت کے فیصلے پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ فیصلہ واپس لینا چاہئے۔
Published: undefined
مظفر نگر دورے پر پہنچے آر ایل ڈی کے صدر نے کہا، ’’ہماری پارٹی کے ریاستی صدر نے پہلے ہی اس مسئلہ پر بیان دیا ہے اور میرا بھی یہی موقف ہے۔ ہر کوئی کانوڑیوں کی خدمت کرتا ہے۔ کانوڑ لے جانے والے شخص یا خادم کی کوئی شناخت نہیں ہوتی۔ کوئی بھی مذہب یا ذات کی شناخت کے ساتھ خدمت میں شرکت نہیں کرتا۔ اس معاملے کو مذہب اور ذات سے نہیں جوڑا جانا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
میکڈونلڈز اور برگر کنگ کا حوالہ دیتے ہوئے جینت چودھری نے کہا، ’’مالک اور برانڈ کا نام مختلف ہو سکتا ہے، اس لیے ہر کوئی اپنی دکانوں پر نام لکھ رہا ہے۔ میک ڈونلڈز اور برگر کنگ کیا ہیں؟ پرانے برانڈز ہیں، ان کے ایک یا زیادہ مالکان ہو سکتے ہیں۔ حکومت نے سوچ بچار کے بعد یہ فیصلہ نہیں لیا۔‘‘
Published: undefined
آر ایل ڈی سربراہ نے ہندوؤں اور مسلمانوں کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے کہا، ’’میرا ماننا ہے کہ اگر کسی ہوٹل میں سبزی خور کھانا تیار ہو رہا ہے تو صرف وہی تیار کیا جانا چاہیے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کھانا کون پکا رہا ہے۔ کچھ مسلمان سبزی خور ہیں اور کچھ ہندو بھی گوشت خور ہیں۔ اب کہاں کہاں نام لکھیں؟ کیا انہیں کرتے پر بھی نام لکھنا شروع کر دینا چاہیے، تاکہ دیکھ کر ہاتھ ملائیں یا گلے لگیں؟
خیال رہے کہ اس سال کانوڑ یاترا 22 جولائی سے شروع ہو رہی ہے اور یوگی حکومت نے کانوڑ یاترا کے راستے پر پڑنے والی دکانوں اور گلی کوچوں کے باہر نام کی پلیٹیں لگانے کا حکم دیا ہے۔ حکومت کا موقف ہے کہ اگر دوکان کے باہر نام اور شناخت ظاہر کر دی جائے گی تو کانوڑیوں کو کسی طرح کا کنفیوژن نہیں ہوگا اور تنازعہ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined