نئی دہلی: مسلم خواتین کو آن لائن فروخت کے لیے پیش کیے جانے کے معاملہ میں دہلی کے اقلیتی اور خاتون کمیشن نے دہلی پولیس کمشنر کو نوٹس بھیج کر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ مسلم خواتین کی ’نیلامی‘ سے وابستہ اس معاملہ کی پولیس تحقیقات کا حکم دیا جا چکا ہے۔ متاثرہ خواتین اپنی اس ’نیلامی‘ کو ملک بھر میں بڑھتے اسلامو فوبیا کی مثال قرار دے چکی ہیں۔
Published: undefined
دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ذاکر خان نے کہا کہ ملزم کنال شرما اور کچھ دیگر ملزمان نے مسلم خواتین کے لئے قابل اعتراض زبان کا استعمال کیا ہے۔ ایسے لوگ ہندو مت کو بدنام کر ہے ہیں۔ ہندوستان میں جو لوگ دیویوں کی پوجا کرتے ہیں ان کے احساسات کو بھی انہوں نے مجروح کیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ دہلی پولیس کو ان تمام ملزمان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانی چاہئے۔
Published: undefined
وہیں دہلی خاتون کمیشن کی چیئر پرسن سواتی مالیوال نے دہلی پولیس کو ارسال کئے گئے مکتوب کی نقل ٹوئٹر پر پیش کرتے ہوئے لکھا، ’’سوشل میڈیا پر مسلم لڑکیوں کی آبروریزی کرنے کی باتیں کرنے والے، ان کا نمبر عوامی کرنے والے اور فحاشی پھیلانے والے چار افراد کی گرفتاری ہو، اس کے لئے ہم نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔ ایسے مجرموں کے دلوں میں قانون کا خوف ہونا بہت ضروری ہے۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ کچھ دنوں قبل 90 مسلم خواتین کی تصاویر ایک سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ پلیٹ فارم ’گٹ ہب‘ پر ’سُلّی ڈیل آف دا ڈے‘ کے عنوان کے ساتھ اپ لوڈ کی گئی تھیں۔ ’سُلّی‘ مسلم خواتین کے لیے طنز کے طور پر استعمال ہونے والی اصطلاح ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق نیلامی کے لیے پیش کی گئی خواتین کی اکثریت کا تعلق ہندوستان سے تھا جب کہ پاکستان سمیت دیگر ممالک کی خواتین کی پروفائلز بھی اس پر اپ لوڈ کی گئیں تھی۔
Published: undefined
متاثرہ خواتین صحافت، فنون، سماجی کارکن اور ریسرچر سمیت دیگر پیشوں سے وابستہ ہیں۔ اس معاملہ کے انکشاف کے بعد کئی نامی مسلم خواتین کو استحصال کے سبب اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ تک بند کرنے پڑے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز