اتر پردیش کے مظفرنگر ضلع میں واقعہ قصبہ میرانپور کی ’پنجابی کالونی‘ کو آپ سب سے بہتر علاقہ کہہ سکتے ہیں لیکن یہیں پر موجود نیرج کمار کا گھر انتہائی خراب حالت میں ہے اور بارش کے ساتھ جد و جہد کرتا نظر آتا ہے۔ یہ گھر نیرج کی اقتصادی حالت کو بخوبی بیان کرتا ہے۔ نیرج اپنے ہاتھوں اپنی جان لے چکا ہے اور اس کے گھر میں مقامی سیاسی لیڈران سمیت لوگوں کا مجمع لگا ہوا ہے۔ ہر کوئی نیرج کی بیوہ سے ہمدردی کا اظہار کر رہا ہے۔ اس وقت 20 ہزار کی آبادی والے قصبہ میرانپور میں نیرج کی موت کے علاوہ کوئی اور بحث نہیں ہے۔
Published: 12 Jul 2019, 4:10 PM IST
میرانپور کے رہائشی 38 سالہ نیرج نے 9 جولائی کو بجلی محکمہ اور تحصیل کے ملازمین کے استحصال سے عاجز آ کر ضلع مجسٹریٹ کے دفتر میں زہر کھا کر اپنی جان دے دی۔ نیرج پر بجلی چوری کا الزام اور اسی وجہ سے اس پر بھاری جرمانہ لگایا گیا تھا۔ تین بچوں کے باپ نیرج نے ہر اس تکلیف کو برداشت کیا جو ایک مجبور باپ اپنے بچوں کے لئے برداشت کرتا ہے۔ بجلی محکمہ کے استحصال سے عاجز آکر نیرج مو مر چکا ہے لیکن سستم میں موجود بدعنوانی نہ صرف زندہ ہے بلکہ ہر روز ’ترقی‘ پا رہی ہے۔
Published: 12 Jul 2019, 4:10 PM IST
نیرج اپنے گھر کے باہر والے کمرے میں آٹا چکی چلا کر اپنے خاندان کا پیٹ پالتا تھا۔ گذشتہ سال اس پر بجلی چوری کا الزام عائد ہوا اور اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرا دی گئی۔ نیرج کے پڑوسی ستپال کی مانیں تو اس دن نیرج سے 40 ہزار روپے کی رشوت طلب کی گئی تھی لیکن وہ دینے سے قاصر رہا۔ جس کے نتیجہ میں اس پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ ٹھوک دیا گیا۔
Published: 12 Jul 2019, 4:10 PM IST
نیرج کی بیوی سنگیتا نے بتایا کہ اس جرمانہ کا پتہ اس وقت چلا جب تحصیل کے ملازمین اسے وصول کرنے کے لئے گھر آ دھمکے۔ سنگیتا کے بقول بجلی محکمہ کے جے ای (جونئر انجینئر) نے دھمکی دی تھی کہ ’تمہارا گھر بکوا دوں گا۔‘ سنگیتا نے کہا، ’’میں بتا نہیں سکتی کہ اس دن ہمارے گھرم یں کیسا ماتم تھا! بچوں کو کھانا کھلا کر سُلا دیا گیا لیکن انہوں نے (نیرج) اور میں نے ایک لقمہ بھی نہیں کھایا۔ اگر ہم جے ای کو 40 ہزار روپے بطور رشوت دے دیتے تو وہ ہمارے ساتھ ایسا نہ کرتا، مگر ہم اسے کس بات کے اور کہاں سے پیسے دیتے!‘‘
Published: 12 Jul 2019, 4:10 PM IST
صوبہ میں عام خیال ہے کہ اتر پردیش میں بجلی محکمہ سے زیادہ بد عنوانی کسی اور محکمہ میں نہیں ہے۔ نیرج کا بھائی دھیرج یو پی پولس میں سپاہی ہے۔ اس نے اپنے بھائی کو ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی صلاح دی تھی۔ نیرج وہاں گیا بھی اور اسے ایک مہینے کی مہلت بھی مل گئی۔ آٹا چکی پر 5 لاکھ کے جرمانہ پر سوال کھڑے کئے گئے اور بجلی محکمہ کو از سر نو اسسمنٹ (تشخیص) کرنے کی ہدایت دی گئی۔
Published: 12 Jul 2019, 4:10 PM IST
مگر اس کے بعد بھی یو پی کے ہر گھر کو روشن کرنے کا دعویٰ کرنے والی بی جے پی حکومت کے سسٹم نے نیرج کے گھر کو ہمیشہ کے لئے اندھیرا کرنے کی پوری تیاری کر لی۔ نیرج کے پڑوسی عامر بتاتے ہیں کہ دن میں کئی کئی بار تحصیل سے ملازمین وصولی کے لئے آتے تھے۔ محکمہ اس طرح بےتاب تھا جیسے کہ کسی بڑی فیکٹری پر کروڑوں روپے بقایہ ہے جسے وہ جلد از جلد وصول کر لینا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا، دراصل نیرج پر ضرورت سے زیادہ دباؤ بنایا جا رہا تھا۔
Published: 12 Jul 2019, 4:10 PM IST
نیرج کے بھائی دھیرج نے مطابق ایسا جان بوجھ کر کیا گیا کیوں کہ بجلی محکمہ کے افسران انہین سبق سکھانے کی دھمکی دے کر گئے تھے۔ دھیرج ایک ریکارڈنگ سناتے ہیں جس میں انہیں بجلی محکمہ کے مظفرنگر کے دفتر میں خود کو بڑا بابو بتانے والا شخص دھمکی دے رہا ہے۔ دھیرج نے کہا، ’’میرا بھائی تھک چکا تھا۔ اس نے بجلی کی چوری نہیں کی تھی۔ لیکن اس کی غلطی بس اتنی سی تھی کہ اس نے جے ای کو رشوت نہیں کھلائی اور جے ای اسے سقق سکھانے کی غرض سے اس کے خلاف غلط حقائق پر مبنی رپورٹ لگا گیا۔
Published: 12 Jul 2019, 4:10 PM IST
میرانپور قصبہ کی بلدیہ کے ممبر سرتاج سیفی نیرج پر بجلی محکمہ کے بنائے گئے دباؤ کی تصدیق کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’بجلی محکمہ کے ملازمین ایک گروہ چلا رہے ہیں۔ وہ ڈرا دھمکا کر غیر قانونی وصولی کرتے ہیں۔ نیرج جیسے بے گناہ لوگوں پر اس طرح کی جابرانہ کارروائی کر کے یہ گروہ دوسرے لوگوں کے اذہان میں ڈر بیٹھانے کا کام کرتا ہے۔
Published: 12 Jul 2019, 4:10 PM IST
دھیرج نے کہا کہ ان کے سمجھانے پر نیرج نے پولس میں تحریر دی لیکن پولس نے بھی کوئی کارروائی نہیں کی۔ مدد کا راستہ بند پا کر دھیرج نے بجنور کے ضلع مجسٹریٹ کے دفتر میں اپنی جان دے دی۔ نیرج بجنور میں اپنی چچازاد بہن کی سسرال میں ملنے کے لئے گیا تھا اور وہیں اس نے اپنی جان دی۔
نیرج کے گھر پہنے سماجوادی پارٹی کے چندن چوہان کے مطابق وہ کچھ بھی کہنے کی حالت میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’جو تکلیف ہو رہی ہے اسے بیان نہیں کیا جا سکتا۔ ہر گھر روشنی پہچانے کا دعوی کرنے والی حکومت میں گھر کے چراغوں کو ہی بجھایا جا رہا ہے۔‘‘
Published: 12 Jul 2019, 4:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 12 Jul 2019, 4:10 PM IST
تصویر @revanth_anumula