دہلی کے جنتر منتر پر جمہوریت سانسیں لیتا ہوا اس وقت نظر آیا جب ملک بھر کے ٹرانسپورٹروں نے نئے موٹر وہیکل ایکٹ کے خلاف متحد ہو کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ پیر کے روز یونائٹیڈ فرنٹ آف ٹرانسپورٹ ایسو سی ایشن کے بینر تلے منعقد اس مظاہرے میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے حصہ لیا۔ اس دوران ایک نعرہ سب سے زیادہ گونج رہا تھا اور وہ یہ کہ ’’جو روزی-روٹی دے نہ سکے، وہ سرکار نکمّی ہے۔‘‘
Published: undefined
اس احتجاجی مظاہرہ میں ہریانہ کے پرائیویٹ بس آنرس ایسو سی ایشن، آل راجستھان ٹورسٹ کار ایسو سی ایشن، آل دہلی آٹو-ٹیکسی ٹرانسپورٹ یونین اور آل انڈیا لگزری بس ایسو سی ایشن سمیت 40 سے زیادہ اداروں نے حصہ لیا۔ مظاہرین نے مودی حکومت، وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈکری اور دہلی کی کیجریوال حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ مظاہرہ کرنے والے ٹرانسپورٹروں نے الٹی میٹم دیا ہے کہ اگر ان کا مطالبہ پورا نہیں کیا گیا تو 19 ستمبر کو دہلی میں چکہ جام ہوگا۔
Published: undefined
سنجے گاندھی ٹرانسپورٹ ایسو سی ایشن کے جسپال سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’آخر حکومت یہ سب کیسے کر سکتی ہے؟ ہم سب لوگ برباد ہو جائیں گے۔ کیا وہ ہمیں بھوکا مارنا چاہتے ہیں۔ جرمانے میں اضافہ بہت زیادہ اور پریشان کرنے والا ہے۔ اس کے علاوہ سبھی ٹرکوں پر ٹیگ لگانے کا حکم دے دیا گیا ہے۔‘‘ جسپال سنگھ نے کہا کہ یہ تاناشاہی ہے۔ حکومت سسٹم کو نہیں بہتر کر رہی بلکہ بدعنوانی کو فروغ دے رہی ہے۔
Published: undefined
دوسری طرف آر ایس ایس سے منسلک بھارتیہ مزدور سنگھ کے لیڈر اور یونائٹیڈ فیڈریشن آف ٹرانسپورٹرس کے نائب صدر راجندر سونا نے کہا کہ ’’ہم اتنا جرمانہ کہاں سے ادا کریں گے۔ جب نتن گڈکری نے جرمانہ بڑھانے کا فیصلہ کیا تو بغیر سوچے سمجھے کر دیا۔ ہم صرف ایسی حکومت کے لیے کام کریں گے جو ہمارا مفاد سوچے گی۔‘‘ وہیں دیگر اراکین نے کہا کہ ’’اگر اتراکھنڈ، گجرات حکومت نے جرمانے کو کم کر دیا تو دہلی حکومت اور مرکزی حکومت کیوں نہیں کر رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
آل انڈیا لگزری بس یونین کے جنرل سکریٹری بی کے تیواری کا کہنا تھا کہ ’’منموہن حکومت کے دور میں نہ تو تیل کی قیمتیں اتنی زیادہ تھیں اور نہ ہی ٹیکس، جب کہ اس دور میں خام تیل بہت مہنگا تھا۔ مودی حکومت کے دور مین خام تیل سستا ہوا، لیکن پٹرول و ڈیزل کی قیمتیں بڑھ گئیں۔ آخر یہ حکومت چاہتی کیا ہے۔‘‘
Published: undefined
دہلی آٹو ٹیکسی یونین کے اراکین کا کہنا تھا کہ ’’اگر سای طرح جرمانہ وصولا جاتا رہا تو ہمیں اپنے گھر فروخت کرنے پڑ جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے میں ڈرائیور کیا کھائے گا اور کیا کمائے گا اور کنڈکٹر کیا کرے گا۔ حکومت کے پاس کوئی طریقہ ہے ہم لوگوں کے لیے۔ حکومت کو پتہ نہیں ہے کہ ایک گاڑی سے کتنے گھر چلتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اُدھر آل راجستھان ٹورسٹ کار ایسو سی ایشن کے سربراہ دلیپ نے کہا کہ ’’حکومت کے پاس پیسہ نہیں ہے، حکومت ڈوب رہی ہے، ہم مانتے ہیں، لیکن ہم لوگ کیا کریں۔ سبھی پیسے عام لوگوں سے ہی وصولے جائیں گے؟‘‘
Published: undefined
غور طلب ہے کہ نئے موٹر وہیکل ایکٹ کے تحت ٹریفک قانون کی خلاف ورزی پر بہت زیادہ جرمانے لگائے جا رہے ہیں۔ مرکزی وزیر برائے ٹرانسپورٹیشن نتن گڈکری نے موٹر وہیکل ایکٹ (1988) میں تبدیلی کر اسے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پاس کروایا تھا۔ ترمیم کے بعد کئی خلاف ورزیوں میں زبردست جرمانے کا انتظام کیا گیا ہے۔ مثلاً ریسنگ کرنے پر پہلے 500 روپے جرمانہ تھا اور نئے ایکٹ میں 5000 کے جرمانے کا انتظام ہے۔ اسی طرح سیٹ بیلٹ نہ لگانے پر پہلے 100 روپے اور نئے ایکٹ میں ایک ہزار کا جرمانہ ہے۔ اگر کوئی شخص بغیر ہیلمٹ پکڑا جاتا تھا تو اسے 100 روپے کا جرمانہ ادا کرنا ہوتا تھا، لیکن نئے ایکٹ میں ایک ہزار کا جرمانہ وصولنے کی بات ہے۔
Published: undefined
اسی طرح گاڑی کا انشورنس نہ ہونے پر پہلے 1000 کا جرمانہ تھا، لیکن نئے ایکٹ کے مطابق 2000 روپے وصولے جائیں گے۔ اگر کوئی شخص بغیر ڈرائیونگ لائسنس کے پکڑا جاتا ہے تو نئے ایکٹ کے مطابق 5 ہزار روپے دینے ہوں گے۔ اوور اسپیڈ، شراب پی کر ڈرائیونگ، خطرناک ڈرائیونگ سمیت تمام جرمانوں میں زبردست اضافہ کیا گیا، اور اس کی مخالفت لگاتار ہو رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined