نئی دہلی: مرکز کی مودی حکومت نے کسانوں کے ایک اور مطالبہ کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں۔ مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے تینوں زرعی قوانین کی واپسی کا بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے قبل آج کہا کہ حکومت نے کسانوں کے ذریعے پرالی جلانے کے عمل کو جرم کے زمرے سے باہر کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کا یہ مطالبہ بھی قبول کر لیا گیا ہے۔
Published: undefined
مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ کسانوں کے تقریباً تمام مطالبات قبول کر لئے گئے ہیں۔ ایسے حالات میں انہیں اب اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جانا چاہئے۔ تومر نے کہا جب تینوں زرعی قوانین واپسی کا اعلان وزیر اعظم نریندر مودی بذات خود کر چکے ہیں اور پارلیمنٹ میں بل لانے کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے تو پھر کسانوں کی تحریک کا اب کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔ اب کسانوں کو بھی اپنی فراخ دلی کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور احتجاج ختم کر دینا چاہئے۔
Published: undefined
کسان تحریک کے دوران مظاہرین کے خلاف درج مقدمات کو واپس لینے کے تعلق سے نریندر تومر نے کہا کہ یہ ریاست کا موضوع ہے، لہذا متعلقہ ریاستی حکومتیں ان معاملات پر فیصلہ کریں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم مودی نے کسانوں کو کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) دینے کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ہے، ان کی رپورٹ آتے ہی اس پر کارروائی شروع کر دی جائے گی۔
Published: undefined
خیال رہے کہ 29 نومبر یعنی پیر کے روز سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے ہی دن حکومت زرعی قوانین واپسی پر بل پیش کرنے جا رہی ہے۔ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر بل پیش کریں گے اور اسی روز ایوان میں زرعی قوانین کی واپسی کے معاملے پر بحث ہوگی اور اسے منظور کرایا جائے گا۔ بی جے پی نے اپنے تمام ممبران پارلیمنٹ کو تین سطری وہپ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ اس دن ایوان میں موجود رہیں۔ راجیہ سبھا ممبران پارلیمنٹ کو پہلے ہی وہپ جاری کر دیا گیا ہے۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ نیشنل گرین ٹریبیونل (این جی ٹی) نے دسمبر 2015 میں فصلوں کی باقیات کو جلانے پر پابندی عائد کر دی تھی اور اس کی خلاف ورزی کرنے والے کسانوں پر جرمانے عائد کرنے کا التزام کیا تھا۔ این جی ٹی کے حکم کے مطابق 2 ایکڑ اراضی پر پرالی جانے پر 2500 روپے، 2 سے 5 ایکڑ اراضی پر پرالی جلانے پر 5000 روپے اور 5 ایکڑ سے زیادہ اراضی پر پرالی جلانے پر 15000 روپے تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined