ممبئی: کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے اثرات اور لگاتار مصدقہ مریضوں کی تعداد میں اضافے کے سبب جہاں ایک طرف عوام کو مختلف نوعیت کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہیں حکومت اور انتظامیہ عوام کو راحت بہم پہنچانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ لیکن اس ضمن میں پیش آ رہی مختلف رکاوٹوں اور سہولتوں کی کمی کے باعث اس میں ناکامی ہو رہی ہے۔
Published: undefined
دوسری طرف اس سلسلے کی ایک اہم کڑی "اسپتال" اپنی من مانی پر اتر آئے ہیں۔ اس وبائی دور میں مختلف امراض کے شکار افراد اور بطور خاص کورونا سے متاثرہ مریضوں کو مدد فراہم کرنے اور ان کا علاج معالجہ کر کے انھیں شفایاب کرنے کے بجائے یہ اسپتال اب "لوٹ مچانے" پر تلے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
Published: undefined
انھیں جہاں انسانی ہمدردی اور غمگساری کا ایک بہترین نمونہ بن کر دینا کو یہ دکھانا چاہیے تھا کہ انسان دوست کیسے ہوتے ہیں، مگر افسوس، اس کے برخلاف مادہ پرستی کی انتہا پر جا کر یہ لوگ اپنا جو چہرا عوام کو دیکھا رہے ہیں اور ان کی جو شبیہ عوام کے سامنے آ رہی ہے ، وہ لوگوں کے دلوں میں ان کے عزت و وقار کو مٹا کر ان کے خلاف نفرت کے جذبات کو پروان چڑھا رہی ہے۔ حالیہ دنوں میں اسپتالوں کی جانب سے عوام کو پہنچنے والے زخم انسانیت کو شرمسار کرنے والے اور ایسے کاری ہیں کہ برسوں انھیں بھلایا نہیں جاسکے گا۔
Published: undefined
اپنے فرائض منصبی سے مجرمانہ غلفت برتنے والی یہ مشالیں کبھی فراموش نہیں کی جاسکیں گی۔ کورونا کو قابو میں کرنے کے لیے حکومت اپنی سی کوشش کر رہی ہے، مگر عوام کےساتھ لوٹ مچانے اور من مانے طریقوں سے بیمار مریضوں کو تکلیف پہنچانے،علاج کے لیے تڑپتے ہوئے مریضوں کو یونہی بےحال، بے بس مرنے کے لیے چھوڑنے والے ان اسپتالوں اور ڈاکٹروں کے خلاف کوئی شکنجہ کیوں نہیں کس رہی ہے۔ یہ سوال اب بڑے پیمانے پر عوام میں گردش کر رہا ہے۔ اور لوگوں کی بے چینی بڑھ رہی ہے۔
Published: undefined
اسی ضمن میں سماج وادی پارٹی کے بھونڈی کے رکن اسمبلی اور ممبئی میونسپل کارپوریشن کے کارپوریٹر رئیس شخ نے بھی مہاراشٹرا کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو ایک خط لکھ کر ان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی ہے کہ کس طرح ممبئی کے خانگی اسپتال اپنی من مانی چلا رہے ہیں اور علاج کے لیے آنے والے ضرورتمندوں سے بڑی بڑی رقومات وصول کر رہے ہیں۔ اسی کے ساتھ ہی انھوں نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ فوری ان اسپتالوں کو حکومت انپے کنٹرول میں لے۔
Published: undefined
انھوں نے یو این ائی کو تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ممبئی اور مضافات میں علاج کی سہولتوں کے فقدان، آکسیجن اور انتہائی نگہداشت یونٹوں (آئی سی یو) کی عدم دستیابی کے باعث عوام موت سے ہمکنار ہو رہے ہیں۔ کووڈ-19 مریضوں کے علاج کے لیے خانگی اسپتال اور انتہائی نگہداشت یونٹوں کے لیے 60 ہزار سے ایک لاکھ روپیے یومیہ وصول کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں ان اسپتالوں نے دیگر امراض کے علاج معالجہ کی فیس میں بھی دو تین گناہ اضافہ کر دیا ہے۔
Published: undefined
رئیس شیخ نے سوال اٹھایا ہے کہ چیریٹیبل ایکٹ کے تحت قائم کیے گئے یہ اسپتال جو زیادہ تر سرکاری زمینوں پر بنے ہیں اور ٹیکسوں میں بھی بھاری چھوٹ حاصل کرتے ہیں کیا انھیں اسی لیے یہ سہولتیں فراہم کی گئی ہیں؟۔ ان اسپتالوں کی جانب سے مچائی جا رہی لوٹ کے لیے رئیس شیخ نے حکومت کو ذمہ دار ٹھراتے ہوئے کہا کہ ان اسپتالوں میں کووڈ-19 اور غیر کووڈ مریضوں کے علاج کے لیے حکومت نے کوئی فیس طے نہیں کی ہے جس کی وجہ سے یہ سب ہو رہا ہے۔
Published: undefined
انھوں نے کہا کہ ملک کی ایک درجن سے زائد ریاستوں نے خانگی اسپتالوں کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے اور ممبئی جیسے شہر میں جہاں بھارت بھر میں سب سے زیادہ کورونا کے مریض پائے جاتے ہیں وہاں خانگی اسپتالوں کے صرف 100 بستر ہی دستیاب ہیں۔" ہم کب تک صرف غوروفکر کرتے رہیں گے" اب ان خانگی اسپتالوں کو حکومت کو اپنے قبضے میں لینا چاہیے۔ ممبئی میں بنائے جا رہے عارضی اسپتالوں کے بارے میں انھوں نےکہا کہ یہ کوئی مناسب منصوبہ بندی نہیں ہے۔ ممبئی میں جلد ہی بارش شروع ہوگی۔ اس کے بعد یہ کسی کام نہیں آئیں گے۔ اس لے حکومت جلد ہی جرات مندانہ فیصلہ کرے اور ان اسپتالوں کو اپنے قبضے میں لیکر عوام کو راحت بہم پہنچانے کے لیے عملی اقدام کرے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز