تین زرعی قوانین کے خلاف دہلی بارڈر پر جاری کسانوں کی تحریک ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے، اور مرکزی حکومت و کسانوں کی روش کو دیکھ کر لگتا ہے کہ آنے والے کئی مہینوں تک یہ تحریک جاری رہنے والی ہے۔ اس درمیان ٹیکری بارڈر پر ہوئی موت کے واقعہ پر کسان لیڈر راکیش ٹکیت کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’اسے قتل نہیں کہہ سکتے۔ ایک بیان اس نے سرپنچ کو دیا، کہا کہ تیل گرا کر آگ لگائی۔ دوسرا مرنے والے کا ہی ایک بیان ہے جس میں کہا گیا کہ میرا گھر سے جھگڑا ہو رہا تھا اور میں خود پٹرول لایا۔ اس کی پٹرول لانے کی فوٹیج بھی ہے۔ اس کی جانچ ہونی چاہیے۔‘‘
Published: undefined
راکیش ٹکیت نے اس طرح کے واقعات سے کسان تحریک پر کوئی اثر نہ پڑنے کی بات کہی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت ہند کو شرم نہیں آتی؟ ہم کہاں بیٹھیں؟ ہمارا کوئی گھر ہے وہاں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’حکومت اپنے دماغ سے یہ غلط فہمی نکال دے کہ کسان بغیر قانون واپسی کے گھر واپس چلا جائے گا۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ کسان لیڈران ایک بار پھر مرکزی حکومت سے زرعی قوانین کو لے کر تبادلہ خیال کی بات کہہ رہے ہیں، لیکن مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر نے واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ قانون واپسی کا کوئی سوال نہیں اٹھتا، اگر اس مطالبہ کو چھوڑ کر کوئی دوسرا راستہ نکالنا چاہیں تو کسان لیڈروں سے بات چیت کی جا سکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز