نئی دہلی: کانگریس نے ملک میں کورونا وائرس 'کووڈ 19' کے انفیکشن کے بڑھتے ہوئے معاملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ مرکزی حکومت اندھیرے میں تیر چلا رہی ہے یا حقیقت چھپا رہی ہے، اسی لئے اس کے ترجمان متضاد بیانات دے رہے ہیں۔
Published: 09 May 2020, 6:40 PM IST
کانگریس ترجمان اجے ماکن نے ہفتے کے روز یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے کورونا وائرس سے لڑنے کی پالیسی واضح نہیں ہے اور اس کی ٹاسک فورس کے ممبروں میں ہم آہنگی کا فقدان ہے۔ اس وبا پرکب تک قابو پایا جاسکتا ہے یا اس کا عروج کب ہوگا، اس بارے میں کورونا وائرس سے لڑنے کے لئے تشکیل وزیر اعظم ٹاسک فورس کے ممبران ڈاکٹر وی کے پال، ڈاکٹر رندیپ گلیریا اور لو اگروال کے بیانات میں کوئی یکسانیت نہیں ہے۔
Published: 09 May 2020, 6:40 PM IST
اجے ماکن نے کہا کہ کورونا ٹاسک فورس کے ترجمانوں کے بیانات مختلف اور متضاد ہیں جن سے الجھن پیدا ہوتی ہے۔ ان بیانات سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ حکومت کے پاس کورونا وائرس کے بارے میں کوئی واضح پالیسی نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر پال کا کہنا ہے کہ 16 مئی کو کورونا انفیکشن کا عروج ہوگا، ایمس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر گلیریا کا کہنا ہے کہ اس کا عروج جون یا جولائی میں ہے اور وزارت صحت کے جوائنٹ سکریٹری لو اگروال کہتے ہیں کہ اس کا کوئی عروج ہی نہیں ہوگا۔ 24 مارچ کو وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ صرف 21 دن دیجیے، کورونا وائرس سے لڑائی کو جیت لیا جائے گا۔
Published: 09 May 2020, 6:40 PM IST
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے انفیکشن کے معاملات 60 ہزار کو پار کرچکے ہیں اور یہ تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے اور کوئی نہیں جانتا ہے کہ اس وبا پر کب تک قابو پایا جائے گا۔ مودی نے پہلا لاک ڈاؤن شروع کیا تھا اور ملک کے عوام سے کہا تھا کہ اس وبا پرقابو پانے کے لئے انہیں 21 دن کا وقت دیں۔ اس مدت کے اختتام پر وہ خود ملک کے سامنے حاضر ہوئے اور 3 مئی تک لاک ڈاؤن میں توسیع کی اور تیسری بار لاک ڈاؤن میں 17 مئی تک توسیع کی گئی، لیکن مودی پھر نہیں آئے اور حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کرکے تیسرا لاک ڈاؤن نافذ کر دیا۔
Published: 09 May 2020, 6:40 PM IST
دہلی کے اندر کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور یہاں کیسز کا تناسب سب سے زیادہ ہے، بہت ساری خبریں سامنے آرہی ہیں کہ اموات کی تعداد میں شفافیت نہیں ہے، تو کیا حکومت اسے چھپا رہی ہے؟ اس سوال کے جواب میں اجے ماکن نے کہا کہ یہ بہت سنجیدہ مسئلہ ہے۔ نیشنل ہیرالڈ اور انڈین ایکسپریس دونوں نے کل اور آج اس پر رپورٹنگ کی ہے۔ دونوں نے انفرادی طور پر اسپتالوں میں جا کر معلومات حاصل کی ہے کہ وہاں پر اموات ہوئی ہیں۔
Published: 09 May 2020, 6:40 PM IST
انہوں نے کہا کہ اسپتال یہ اعتراف کر رہے ہیں کہ تقریباً 200 اموات واقع ہوئی ہیں۔ جبکہ دہلی حکومت اسے صرف 63-64 قرار دے رہی ہے۔ جب دہلی حکومت سے کسی اخبار نے سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ ہمارے ڈاکٹر آڈٹ کر رہے ہیں کہ یہ اموات کس طرح واقع ہوئیں؟ اس میں آڈیٹ کرنے کی کیا بات ہے؟ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ جو شخص کورونا وائرس سے متاثر ہوا ہے، اگر وہ مر جاتا ہے تو اس موت کے کورونا سے ہوئی موت میں ہی شمار کیا جانا چاہئے، اس میں آڈیٹ کی کیا ضرورت ہے؟
Published: 09 May 2020, 6:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 May 2020, 6:40 PM IST
تصویر: پریس ریلیز