پرتاپ گڑھ: اترپردیش حکومت مذہبی امتیاز کے سبب ہائی کورٹ کی ہدایت کے باوجود چار ہزار ٹیچروں کی تقرری نہیں کر رہی ہے، جبکہ دیگر 69 ہزار ٹیچروں کی تقرری کی جا رہی ہے۔ حکومت کا یہ رویہ آئین کے خلاف ہے۔ پیس پارٹی اردو ٹیچروں کی تقرری کے لئے ہر آئینی لڑائی لڑے گی۔ پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے جاری پریس ریلیز کے ذریعہ مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا۔
Published: undefined
ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ حکومت فسطائی طاقتوں کو خوش کرنے کے لئے مذہب کی بنیاد پر اردو ٹیچروں کی تقرری پر قدغن لگا دیا ہے اور ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ گئی ہے۔ اردو اتر پردیش کی دوسری سرکاری زبان ہونے کے باوجود حکومت اس کی ترقی کے برعکس مذہب کی بنیاد پر امتیاز کر رہی ہے۔
Published: undefined
حکومت آر ایس ایس کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے۔ چونکہ اردو زبان زیادہ تر مسلم پڑھتے ہیں اس لئے فسطائی بنیاد پر حکومت کو اعتراض ہے۔ جو حکومت آئین کے تحفظ کا حلف لے کر اس کے بعد آئین مخالف کام کرے ایسی حکومت کو اقتدار میں بنے رہنے کا کوئی حق نہیں ہے، اس کو غیرت کی بنیاد پر فوراً استعفٰی دے دینا چاہیے۔
Published: undefined
حکومت نے ہمارے و ڈاکٹر کفیل کے اوپر بغیر سبب این ایس اے کی کارروائی کی جس کو عدالت نے منسوخ کر دیا۔ حکومت تعصب کی بنیاد پر بی یو ایم ایس ڈاکٹروں کی تقرری نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکولر پارٹیاں کانگریس، سماج وادی پارٹی و بہوجن سماج پارٹی ذات کی سیاست کرتی ہیں انہیں مسلمانوں کا ووٹ تو چاہیے مگر وہ ان کے مسائل خصوصی طور سے اردو ٹیچروں کی تقرری پر آواز اٹھانے سے قاصر ہیں۔ پیس پارٹی مذہب ذات کی سیاست نہیں کرتی وہ آئین کے بموجب انصاف کی سیاست کرتی ہے، وہ اردو ٹیچروں کے حقوق کی لڑائی عدالت سے لے کر سڑک تک لڑے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز