قومی خبریں

حکومت کے پاس مندی سے نمٹنے کے لئے کوئی لائحہ عمل نہیں: کانگریس

کانگریس نے کہا کہ اس کے پاس اس سے نمٹنے کا کوئی لائحہ عمل نہیں ہے اور وہ صرف پریس کانفرنس اور میڈیا مینجمنٹ کر کے حقیقت پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے لیکن اس سے اقتصادی حالت سدھر نہیں سکتے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

نئی دہلی: کانگریس نے اقتصادی مندی کے سلسلے میں حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پاس اس سے نمٹنے کا کوئی لائحہ عمل نہیں ہے اور وہ صرف پریس کانفرنس اور میڈیا مینجمنٹ کرکے حقیقت پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے لیکن اس سے اقتصادی حالت سدھر نہیں سکتے۔

Published: 28 Sep 2019, 9:10 PM IST

کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت نے یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت کارپوریٹ ٹیکس میں تخفیف کرکے اقتصادی صورت حال میں سدھار کرنے کا خواب دیکھ رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ جب مانگ ہی نہیں ہوگی تو صنعت کار ٹیکس کٹوتی کی حکومت کی پہل کے باوجود سرمایہ کاری نہیں کرسکیں گے۔ سرمایہ کاری نہیں ہوگی اور پیداوار کی کھپت نہیں ہوگی تو اقتصادی صورت حال میں سدھار کی کوئی گنجائش نہیں رہتی ہے۔

Published: 28 Sep 2019, 9:10 PM IST

انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی دقت حکومت اور ریزرو بینک جیسے اداروں کے درمیان تال میل کا فقدان ہے۔ ایک ہی معاملے پر حکومت کا بیان کچھ ہوتا ہے اور ریزرو بینک کا بیان اس کے برخلاف ہوتا ہے۔ انہوں نے نقدی کی مثال دی اور کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ نقدی کی کمی نہیں ہے لیکن ریزرو بینک کا بیان اس کے ٹھیک برخلاف آتا ہے۔ ا س سے واضح ہے کہ دونوں کے درمیان کوئی تال میل نہیں ہے۔

Published: 28 Sep 2019, 9:10 PM IST

ترجمان نے الزام لگایا کہ حکومت ملک پر قرض کا مسلسل بوجھ بڑھارہی ہے۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں قرض کا بوجھ تین سے چار لاکھ کروڑ روپے بڑھا ہے جب کہ پہلی سہ ماہی کے اواخر تک ملک پر قرض کا بوجھ 88.18 لاکھ کروڑ روپے ہے۔ اسی طرح سے پچھلے سال کے مقابلے میں اس بار فی کس قرض کا بوجھ 23 ہزار روپے بڑھا ہے اور یہ صورت حال بہت تشویش ناک ہے۔

Published: 28 Sep 2019, 9:10 PM IST

محترمہ سریناٹے نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ ملک میں اس درمیان غیر ملکی سرمایہ کاری۔ ایف ڈی آئی میں اضافہ ہوا ہے لیکن غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ۔ ایف پی آئی۔ گھٹا ہے۔ ملک کا مالی خسارہ مسلسل بڑھ رہا ہے اور یہ صورت حال معیشت کے لئے تشویش کا سبب ہے۔

Published: 28 Sep 2019, 9:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 28 Sep 2019, 9:10 PM IST