روس اور یوکرین کی جنگ کتنی بڑی اور کتنی خطرناک صورت اختیار کر چکی ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کئی دہائیوں سے غیر جانبدار رہنے والے ممالک بھی اب جنگ میں جانبداری کرتے نظر آ رہے ہیں۔ دنیا کے کئی ممالک ایسے ہیں جو جنگوں سے خود کو دور رکھے ہوئے تھے لیکن اب وہ بھی آگے آرہے ہیں۔ سویڈن 1939 کے بعد فوجی محاذ پر ایک اور ملک کی مدد کرنے جا رہا ہے۔ اسی دوران جرمنی نے اپنے دفاع پر 100 بلین ڈالر سے زیادہ خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے دنیا کے پانچ ممالک ایسے ہیں جو ابھی تک کسی بھی جنگ میں غیر جانبدار رہتے تھے وہ اب اس میں حصہ لیتے نظر آ رہے ہیں۔ ان ممالک میں پہلے نمبر پر سویڈن ہے۔ سویڈن کے وزیر اعظم اینڈرسن نے کل یعنی پیر کو یوکرین کے فوجی محاذ پر مدد کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سویڈن اپنے دوسرے ممالک کو فوجی مدد فراہم نہ کرنے کے اصول کو توڑنے جا رہا ہے۔ اینڈرسن نے کہا کہ سویڈن یوکرین کو 5000 اینٹی ٹینک ہتھیار بھی بھیجے گا۔ اس کے ساتھ 1.35 لاکھ فیلڈ راشن، 5 ہزار ہیلمٹ اور 5 ہزار باڈی آرمر بھی بھیجے جائیں گے۔ سویڈن نے آخری بار 1939 میں فن لینڈ کی مدد کی تھی، جب اس پر سوویت یونین نے حملہ کیا تھا۔
Published: undefined
سوئٹزرلینڈ دوسرا یسا ملک ہے جو اب تک غیر جانبدار رہتا تھا اس نے روس اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کی تنقید کی۔ سوئٹزرلینڈ کے صدر نے کہا ہے کہ یہ جنگ یورپ کے قلب میں ہو رہی ہے۔ انہوں نے اس جنگ کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سیاسی اور اخلاقی بنیادوں پر روس کا یہ حملہ ناقابل برداشت ہے۔ نہ صرف یہ کہ سوئٹزرلینڈ یورپی یونین کا رکن نہیں ہے حالانکہ وہ یورپی یونین کی طرف سے لگائی گئی تمام روسی پابندیوں کو بھی نافذ کرے گا۔
Published: undefined
فن لینڈ تیسرا ایسا ملک ہے جس کے وزیر اعظم نے یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے اپنے فیصلے کو 'تاریخی' قرار دیا ہے۔ فن لینڈ یوکرین کو 2500 اسالٹ رائفلز، 1.50 لاکھ گولیاں، 1500 اینٹی ٹینک ہتھیار اور 70,000 فوڈ پیکٹ فراہم کرے گا۔ اس کے ساتھ ہی اب فن لینڈ کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ فن لینڈ کو بھی نیٹو میں شامل کیا جائے۔
Published: undefined
جاپان نے بھی روس پر عائد پابندیوں کی حمایت کی ہے۔ اس کے علاوہ جاپان میں روس کے لوگوں کی تمام جائیدادیں ضبط کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ جاپان نے یوکرین کو 100 ملین ڈالر کے قرض کے ساتھ ساتھ 100 ملین ڈالر کی انسانی امداد کا بھی اعلان کیا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے دوسری جنگ عظیم کے بعد جرمنی نے اب اپنی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کرتے ہوئے یوکرین کو فوجی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔ جرمنی یوکرین کو 500 اسٹنگر میزائل دے گا۔ جرمن چانسلر نے بھی اپنے دفاع پر 113 ارب ڈالر خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ نیٹو ممالک نے 2014 میں اپنے دفاع پر جی ڈی پی کا 2 فیصد خرچ کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا لیکن جرمنی ہمیشہ پیچھے رہا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined