دہائیوں قدیم ایودھیا تنازعہ پر فیصلہ سنانے والے سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی نے پہلی مرتبہ اس کیس کی سماعت کے تعلق سے اپنا ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔ اپنے بیان میں ایودھیا معاملہ میں سماعت کرنے والی 5 ججوں کی بنچ کے صدر اور اس وقت کے چیف جسٹس رنجن گگوئی نے 40 دن تک چلی سماعت اور معاملے میں آخری نتیجہ تک پہنچنے کے عمل کو انتہائی چیلنجنگ قرار دیا۔
Published: 28 Aug 2020, 10:11 PM IST
دراصل صحافی مالا دیکشت کی کتاب 'ایودھیا سے عدالت تک بھگوان شری رام' کا اجراء ہوا ہے۔ اس موقع پر رنجن گگوئی نے ایک تحریری پیغام بھیجا تھا جس میں ایودھیا کیس کے تعلق سے اپنے تجربات انھوں نے بیان کیے ہیں۔ پروگرام میں پڑھے گئے ان کے پیغام میں کہا گیا کہ "آخری فیصلہ تک پہنچنا کافی چیلنجنگ تھا۔ 40 دن کی سماعت میں وکیلوں نے بنچ کو قابل قدر تعاون پیش کیا۔"
Published: 28 Aug 2020, 10:11 PM IST
واضح رہے کہ طویل عرصے سے تفصیلی سماعت کے انتظار میں رکے رام جنم بھومی معاملہ نے بطور چیف جسٹس رنجن گگوئی کی مدت کار میں رفتار پکڑی تھی۔ انھوں نے سماعت کے لیے 55 ججوں کی بنچ تشکیل دی تھی اور لگاتار سماعت کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ بعد ازاں 40 دنوں تک لگاتار سماعت چلی۔ آخر کار گزشتہ سال 9 نومبر کو فیصلہ سنایا گیا اور پانچوں ججوں کے مشترکہ فیصلہ کو جسٹس رنجن گگوئی نے ہی پڑھا تھا۔ فیصلہ رام مندر کے حق میں سنایا گیا تھا اور بابری مسجد کے بدلے ایودھیا سے باہر 5 ایکڑ زمین سنی سنٹرل وقف بورڈ کو دینے کی بات کہی گئی تھی۔ حالانکہ اس فیصلے پر کچھ لوگوں نے اعتراض بھی ظاہر کیا تھا، لیکن ایک طرف رام مندر تعمیر کے لیے سنگ بنیاد کی تقریب بھی مکمل ہو چکی ہے اور دھنّی پور میں مسجد تعمیر کے لیے سرگرمیاں بھی تیز ہو گئی ہیں۔
Published: 28 Aug 2020, 10:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Aug 2020, 10:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز