نئی دہلی: سنیوکت کسان مورچہ کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی کمیٹی کے حوالہ سے مرکزی حکومت سے کافی غیر مطمئن نظر آ رہا ہے۔ کسان لیڈر راکیش ٹکیت کا کہنا ہے کہ حکومت کو یہ واضح کرنا چاہیے کہ اس کمیٹی میں سائنسدانوں اور ماہرین زراعت کے علاوہ اور کون سے کسان یا تنظیمیں شامل ہیں۔ ٹکیت کے تازہ بیان سے تحریک کے خاتمے پر شکوک و شبہات بڑھنے لگے ہیں۔ تاہم، انہوں نے تحریک کو ختم کرنے کے سلسلے میں کہا کہ اس پر حتمی فیصلہ کسان مورچہ ہی کرے گا۔
Published: undefined
کسانوں کے خلاف درج مقدمہ واپس لینے کی تجویز پر ٹکیت نے کہا کہ تمام معاملوں کو ایک دن میں واپس نہیں کیا جا سکتا۔ یہ طویل عمل کے ذریعے ہوگا۔ حکومت الفاظ میں ہیر پھیر کر کے تجویز بھیج رہی ہے۔ مقدمہ واپس لینے کی مدت مقرر کی جانی چاہئے۔ تاہم، ٹکیت نے نرم پڑتے ہوئے کہا کہ ہم ایک حل کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ سنیوکت کسان مورچہ نے وزارت داخلہ کی اس تجویز پر بھی اعتراض ظاہر کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کسانوں کے خلاف درج مقدمات کو احتجاج ختم کرنے کی شرط پر ہی واپس لیا جائے گا۔
Published: undefined
اس کے علاوہ کسان لیڈر نے مرکز کی طرف سے معاوضہ، بجلی کے بل اور پرالی جلانے کے معاملے پر دی گئی تجویز پر کوئی اعتراض ظاہر نہیں کیا۔ حکومت نے معاوضے کے حوالے سے پنجاب ماڈل اپنانے کی تجویز دی ہے۔ اس کے علاوہ بجلی کے بل پر حکومت کا کہنا ہے کہ اس پر پہلے تمام متعلقین سے بات کی جائے گی۔ اس کے علاوہ مرکزی حکومت کے ذریعہ پرالی جلانے کے خلاف منظور کردہ قانون میں مجرمانہ ذمہ داری سے کسانوں کو چھوٹ دی گئی ہے۔
Published: undefined
دراصل، سنیوکت کسان مورچہ کی منگل کے روز منعقدہ میٹنگ کے بعد قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ ایک سال سے جاری کسانوں تحریک جلد ہی ختم ہو سکتی ہے کیونکہ مورچہ کے مطالبات پر حکومت نے ایک مسودہ بھیجا ہے لیکن راکیش ٹکیت کے بیان نے تصویر صاف کر دی ہے۔
Published: undefined
مرکز کی طرف سے بھیجی گئی تجویز کے مسودے پر مکمل اتفاق رائے نہیں ہوا ہے۔ تحریک کی واپسی پر کسان لیڈڑ کلونت سنگھ سندھو کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں بدھ کے روز فیصلہ کیا جائے گا۔ منگل کو ہونے والی میٹنگ میں کافی غور و خوض کے بعد بھی کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔ اب سب کی نظریں بدھ کی دوپہر 2 بجے منعقد ہونے جا رہی سنیوکت کسان مورچہ کی میٹنگ پر لگی ہوئی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined