قومی خبریں

بابری مسجد ملکیت مقدمہ میں حتمی بحث کا آغاز

سماعت کے دوران جمعیۃ علماء ہند کے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون اور چیف جسٹس کے درمیان گرما گرم بحث

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: بابری مسجد ملکیت تنازعہ کی سپریم کورٹ کی زیر نگرانی مصالحتی کمیٹی کی جانب سے فریقین کے مابین گفت و شنید کے ذریعہ معاملہ حل کرانے کی کوشش ناکام ہونے کے بعد آج بالآخیر حتمی سماعت شروع ہو گئی۔ سب سے پہلے نرموہی اکھاڑہ کے وکیل نے بحث کا آغاز کیا اور عدالت سے کہا کہ متنازعہ قطعہ اراضی کو ان کے قبضہ میں دیا جائے کیونکہ پہلے وہ ان کے قبضہ میں ہی تھی۔

Published: undefined

معاملہ کی سماعت کرنے والی آئینی بینچ جس میں چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی، جسٹس اے ایس بوبڑے، جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس چندر چوڑ اور جسٹس عبدالنظیر شامل ہیں کو سینئر ایڈوکیٹ سوشیل کمار جین نے بتایا کہ انہیں مسجدکے باہری صحن پر کوئی اعتراض نہیں بلکہ رام جنم بھومی استھان اندرونی احاطہ میں ہے۔انہوں نے عدالت سے گذارش کی کہ عدالت کورٹ ریسیور کو فوراً ہٹا کر متذکرہ اراضی کو نرموہی اکھاڑہ کے قبضہ میں د ے جو درجنوں مندروں اوراداروں کو چلاتی ہے۔ ایڈوکیٹ سیشل جین نے آج عدالت میں تحریری بحث داخل کرنیکے ساتھ ساتھ نقشہ بھی داخل کیا جسے عدالت نے اپنے ریکارڈ پر لے لیا۔

Published: undefined

اسی درمیان جب چیف جسٹس آف انڈیارنجن گگوئی نے ایک سوال پوچھا جس کا جواب دینے کے لیئے جیسے ہی جمعیۃعلماء ہند کے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون کھڑے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا نے انہیں خاموش رہنے کو کہا جس پر ڈاکٹر راجیو دھون برہم ہوگئے اور کہا کہ وہ عدالت کی جانب سے پوچھے گئے سوال کا جواب دینا چاہتے ہیں لیکن عدالت انہیں اجازت نہیں دے رہی ہے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ان کا نمبر بھی آئیگا بحث کرنے کے لیئے پہلے نرموہی اکھاڑہ کی بحث مکمل ہوجائیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ گذشتہ سماعت پر چیف جسٹس آف انڈیا نے حکم دیا تھا کہ عدالت سب سے پہلے   رام للا (سوٹ نمبر 5) اور نرموہی اکھاڑہ (سوٹ نمبر 3) کاموقف سنے گی جس پر جمعیۃ علماء ہند کے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون نے اعتراض کیا تھا اور کہا تھا کہ اس معاملہ میں جمعیۃ علماء ہند کی اپیل پہلے داخل کی گئی تھی جس پر سماعت پہلے ہونی چاہئے لیکن عدالت نے ان کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے حتمی بحث شروع کیئے جانے کے احکامات جاری کردیئے تھے۔

Published: undefined

آج فریقین کی بحث نا مکمل رہی جس کے بعد عدالت نے اپنی کارروائی کل تک ملتوی کردی۔ بابری مسجد کی ملکیت کے تنازعہ کو لیکر سپریم کورٹ آف انڈیا میں زیر سماعت پٹیشن نمبر 10866-10867/2010 پر بحث کے دوران جمعیۃ علماء کی جانب سے سینئر وکیل ڈاکٹر راجیودھون کی معاونت کے لیئے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول، ایڈوکیٹ جارج، ایڈوکیٹ تانیا شری، ایڈوکیٹ اکرتی چوبے، ایڈوکیٹ قراۃ العین، ایڈوکیٹ محمد عبداللہ و دیگر موجود تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined