مشہور و معروف سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ آج صبح تقریباً 9.30 بجے بنارس ہوائی اڈے پر پہنچی جہاں پولس نے انھیں یرغمال بنا لیا۔ تقریباً دس گھنٹے بعد پولس نے انھیں چھوڑا۔ چونکہ تیستا کو گرفتار کرنے سے متعلق کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا تھا اس لیے پولس نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی لیکن انھیں دس گھنٹے تک بندی بنا کر رکھا۔ اس سلسلے میں تیستا سیتلواڑ نے بتایا کہ پولس ان سے بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) نہیں جانے سے متعلق بانڈ لکھ کر دینے کے لیے کہہ رہی تھی۔
تیستا سیتلواڑ کو اس طرح بندی بنا کر رکھے جانے سے واضح طور پر پتہ چلتا ہے کہ بنارس میں کس قدر خوف کا ماحول بنایا جا رہا ہے اور بنارس ہندو یونیورسٹی میں جاری لڑکیوں کی تحریک کی حمایت میں اٹھنے والی سبھی آوازوں کو دبایا جا رہا ہے۔ تیستا نے ’قومی آواز‘ سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ’’میں بنارس میں اپنے طے شدہ پروگرام کے لیے آئی ہوں۔ مجھے راج گھاٹ پر یوتھ ٹریننگ کرنی تھی اور یہ پروگرام دو مہینے قبل سے طے تھا۔ میرے آنے کا بی ایچ یو کی تحریک سے کوئی رشتہ نہیں ہے۔ لیکن یہاں پولس والے چاہتے ہیں کہ میں لکھ کر دوں کہ میں بی ایچ یو نہیں جاؤں گی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں ایسا کیوں کروں۔ جب میں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تو ان لوگوں نے مجھے پولس لائن میں ہی بندی بنا لیا ہے۔‘‘
Published: 25 Sep 2017, 2:31 PM IST
یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ پولس انتظامیہ نے کس قانون کے تحت تیستا کو بندی بنا رکھا ہے۔ جس پروگرام میں وہ شرکت کے لیے آئی تھیں اس میں شامل بھی نہیں ہو پائیں۔ آخر کیوں ان کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے اور گزشتہ چار گھنٹے سے انھیں بے عزت کیا جا رہا ہے۔ جب پولس والوں سے تیستا سوال کرتی ہیں کہ ان کے ساتھ ایسا رویہ کیوں؟ تو جواب ملتا ہے کہ ’’اوپر سے حکم ہے‘‘۔ حالت یہ ہے کہ پورے اتر پردیش میں اور خصوصاً گزشتہ کچھ دنوں سے بنارس میں اب قانونی نظام ’اوپر‘ کے حکم سے ہی چل رہا ہے۔ پورے بنارس میں انتظامیہ نے اپنی طاقت صرف اس طرف لگا دی ہے کہ کوئی بھی بی ایچ یو کی لڑکیوں کی حمایت میں نہ کھڑا ہو۔ آج شام کو بنارس میں لنکا پر زبردست احتجاجی مظاہرہ ہونے والا ہے۔ اس میں طلبا و طالبات جمع نہ ہو سکیں، اس مقصد سے سبھی ڈگری کالجوں میں آج تعطیل کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ شام کو کانگریس لیڈر راج ببر سمیت کئی دیگر لیڈروں کے بھی یہاں پہنچنے کے امکان ہے۔ �
Published: 25 Sep 2017, 2:31 PM IST
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Sep 2017, 2:31 PM IST