الٰہ آباد ہائی کورٹ میں پیر کو ایک لائسنس کی تجدید کے معاملے کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل کو ہدایت دی گئی کہ وہ ہردوئی کے ضلع مجسٹریٹ سے ہدایات حاصل کریں۔ تاہم، سرکاری وکیل نے بتایا کہ ضلع مجسٹریٹ کا فون بند ہے۔ اس پر عدالت نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور ضلع مجسٹریٹ کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ وہ منگل کو عدالت میں حاضر ہو کر وضاحت کریں کہ ایسی کیا صورتحال تھی کہ سرکاری وکیل کی متعدد کوششوں کے باوجود ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔
Published: undefined
عدالت نے مزید کہا کہ اگر ضلع مجسٹریٹ ہنگامی صورتحال میں بھی دستیاب نہیں، تو یہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اس تناظر میں عدالت نے پرنسپل سکریٹری داخلہ کو بھی حکم کی نقل فراہم کرنے کا کہا اور اگر ان کا فون بھی بند ہو تو چیف سکریٹری کو اطلاع دینے کا حکم دیا۔
یہ حکم جسٹس عبدالمعین کی ایک رکنی بنچ نے ہردوئی کے نزاکت علی کی عرضی پر دیا، جس میں درخواست دہندہ نے دعویٰ کیا تھا کہ 8 ماہ گزرنے کے باوجود اس کا ایکپلیسیو لائسنس تجدید نہیں کیا جا رہا۔
Published: undefined
عدالت نے سرکاری وکیل سے کہا کہ وہ لائسنس کی تجدید میں تاخیر کی وجوہات فراہم کریں اور مزید سماعت لنچ کے بعد کی گئی، جس میں دوبارہ ضلع مجسٹریٹ کے فون بند ہونے کی اطلاع دی گئی، جس پر عدالت نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ کا سخت رویہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ عدالتیں حکومتی افسران کو ان کے فرائض کی انجام دہی میں زیادہ ذمہ داری اور شفافیت کا مظاہرہ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہیں۔ عدالتوں نے بارہا اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ سرکاری عہدیداروں کی جانب سے بدانتظامی یا غیر ذمہ داری عوامی مفاد میں نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ ماضی میں بھی عدالتوں نے ایسے متعدد کیسز میں سرکاری افسران کے غیر ذمہ دارانہ رویے پر (غیر قانونی نوٹسز جاری کرنے یا قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کے معاملات میں) سخت مؤقف اپنایا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined