نئی دہلی: قطب مینار پر ہندو تنظیموں کے دعوؤں کے درمیان اے ایس آئی (محکمہ آثار قدیمہ) نے عدالت میں ایک اہم حلف نامہ داخل کیا ہے۔ اے ایس آئی نے ہندو فریق کی طرف سے قطب مینار میں پوجا کے مطالبہ کے لیے داخل کی گئی درخواست کی مخالفت کی ہے۔ اے ایس آئی نے دہلی کی ساکیت عدالت میں داخل اپنے حلف نامے میں کہا ہے کہ قطب مینار ایک محفوظ ورثہ ہے اور یہاں کسی مذہب کو عبادت کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اے ایس آئی نے مزید کہا کہ اس کی شناخت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
Published: undefined
اے ایس آئی نے عدالت میں داخل اپنے حلف نامہ میں کہا کہ قطب مینار کو 1914 سے ایک محفوظ ورثہ کا درجہ حاصل ہے۔ ایسے میں یادگار میں عبادت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اسے محفوظ قرار دیئے جانے کے بعد سے یہاں کبھی عبادت نہیں ہوئی۔
Published: undefined
اے ایس آئی نے مزید کہا کہ ہندو فریق کی درخواستیں قانونی طور پر درست نہیں ہیں۔ اے ایس آئی نے کہا کہ پرانے مندر کو گرا کر قطب مینار کمپلیکس کی تعمیر ہوئی تھی یا نہیں یہ تحقیق کا موضوع ہے۔ حلف نامے کے مطابق چونکہ قطب مینار کو محفوظ قرار دیا گیا ہے۔ اور یہاں عبادت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ آثار قدیمہ قانون 1958 کے محفوظ ورثہ کے مطابق محفوظ یادگار میں صرف سیاحت کی اجازت ہے۔ کسی مذہب کی عبادت کی اجازت نہیں۔
Published: undefined
دہلی کی ساکیت عدالت میں ہندو اور جین دیوتاؤں کی بحالی اور قطب مینار کمپلیکس کے اندر پوجا کرنے کے حق کے لیے ایک درخواست دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ قطب مینار کمپلیکس میں ہندو دیوتاؤں کی کئی مورتیاں موجود ہیں۔ ایسے میں انہیں یہاں عبادت کرنے کی اجازت دی جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز