سپریم کورٹ نے آج اپنے ایک فیصلہ میں دہلی حکومت کے سامنے لیفٹیننٹ گورنر کی قوت کو کم تر ٹھہراتے ہوئے وزیر اعلیٰ اور ایل جی کے درمیان جاری اختیارات کی لڑائی کا خاتمہ کر دیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد دہلی کانگریس صدر چودھری انل کمار کا رد عمل سامنے آیا ہے۔ انھوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ’’وزیر اعلیٰ دہلی کے باشندوں کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو اب بہتر انداز میں نبھائیں، کیونکہ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں صاف کر دیا ہے کہ دہلی اسمبلی کے اراکین بھی دوسری اسمبلیوں کے اراکین کی طرح منتخب ہو کر آتے ہیں اور جمہوری نظام کے تحت اسمبلی کے دائرے میں آنے والی سبھی طاقتوں پر دہلی حکومت کا اختیار ہے۔ جب کہ پولیس، نظامِ قانون اور اراضی کے معاملے دہلی اسمبلی کے اختیارات میں نہیں ہیں۔‘‘
Published: undefined
چودھری انل کمار نے کہا کہ طویل مدت سے دہلی کے باشندے بار بار پوچھ رہے تھے کہ دہلی میں ترقی کی رفتار کیوں رکی ہوئی ہے اور اروند کیجریوال اور لیفٹیننٹ گورنر کی لڑائی میں آخر دہلی کی عوام کیوں پس رہی ہے۔ دہلی کی عوام کے مفادات میں کام کرنے کو لے کر دونوں ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے رہے ہیں، لیکن سپریم کورٹ کے حکم کے بعد دہلی کی عوام امید کر رہی ہے کہ کیجریوال اب اپنی ذمہ داریوں سے پلہ نہیں جھاڑیں گے اور دہلی کے ترقیاتی کاموں کو پورا کرنے پر توجہ دیں گے۔
Published: undefined
چودھری انل کمار نے اپنے بیان میں مرکز کی بی جے پی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ دہلی حکومت کی طاقت سے متعلق حکم کے بعد بی جے پی کی ریاستی حکومتوں کو کمزور کرنے کی اسٹریٹجی اور تاناشاہی پر لگام لگے گا۔ بی جے پی ریاستوں کی طاقتوں کو چھیننے کا کام کر رہی تھی جس میں اب اسے کامیابی نہیں ملے گی۔ چودھری انل کا کہنا ہے کہ جمہوریت اور وفاقی ڈھانچے کا احترام یقینی کرنے کے لیے ہی سپریم کورٹ نے حکم میں راجدھانی میں مرکز کے ساتھ توازن بنا کر دہلی حکومت کو اپنی طاقتوں کا استعمال کرنے کی بات کہی ہے، کیونکہ پارلیمنٹ کو بھی دہلی کے معاملوں میں اختیارات حاصل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined