کرناٹک کے بیلگام میں 28 ستمبر کو ریلوے ٹریک سے ایک 24 سالہ نوجوان کی لاش برآمد ہوئی تھی۔ نوجوان کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ اسے بین مذہبی تعلقات کے سبب قتل کیا گیا ہے۔ اس معاملہ میں ہندو تنظیموں پر شک ظاہر کیا جا رہا ہے۔ انگریزی روزنامہ انڈین ایکسپریس نے پولیس ذرائع کے حوالہ سے رپورٹ دی ہے کہ ارباز آفتاب ملا کی مسخ شدہ لاش برآمد ہوئی تھی اور پوسٹ مارٹم کی بنا پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ کہ یہ قتل کا معاملہ ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ کچھ سالوں سے ایک ہندو لڑکی اور مسلم نوجوان کے تعلقات کے زاویہ سے بھی تحقیقات کر رہی ہے۔ وہیں ارباز کی 46 سالہ والدی ناظمہ شیخ نے پولیس کو دی اپنی شکایت میں کہا ہے کہ انہیں شک ہے کہ ان کے بیٹے کے قتل میں لڑکی کے والد، اس کے بھائی اور ہندو تنظیموں سے وابستہ لوگوں کا ہاتھ ہے۔ بیلگام کے اعظم نگر کا رہائشی ارباز سول انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کر چکا تھا اور بیلگام شہر میں کار ڈیلر کا کام کرتا تھا۔
Published: undefined
ایک پولیس افسر نے انڈین ایکپریس کو بتایا ارباز کے تعلقات دوسرے مذہب کی لڑکی سے تھے اور ان کی والدہ کے مطابق اسے دھمکیاں دی جا رہی تھین اور ایک مقامی ایکٹیوسٹ رنگداری کے طور پر بڑی رقم کا مطالبہ کر رہا تھا۔ آفتاب کی موت کا معاملہ ریلوے پولیس سے ضلع پولیس کو منتقل کر دیا گیا ہے۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق سپرنٹنڈنٹ آف پولیس لکشمن نمبارگی نے کہا کہ پولیس واردات کے ہر زاویہ کی تحقیقات کر رہی ہے۔ مزید یہ کہ قصورواروں کو پکڑنے کے لئے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پولیس نے لڑکی کے کنبہ کے متعدد افراد سے پوچھ گچھ کی ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں بین المذاہب تعلقات کے سبب متعدد افراد کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے معاملات رپورٹ ہوئے ہیں۔ دی نیوز منٹ کی رپورٹ کے مطابق جون میں ایک دلت شخص اور اس کی مسلمان ساتھی کو مبینہ طور پر لڑکی کے خاندان والوں نے قتل کر دیا تھا۔
مئی 2018 میں راجستھان کے بیکانیر ضلع میں ایک مسلمان شخص کو مبینہ طور پر لڑکی کے کنبہ کے افراد نے قتل کر دیا تھا۔ غورطلب ہے کہ ہندوتوا کے کچھ کارکن مسلمانوں پر لو جہاد کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مسلمان نوجوان زبردستی ہندو خواتین سے شادی کرتے ہیں اور پھر ان پر اسلام قبول کرنے کا دباؤ ڈالتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز