شملہ: ہماچل پردیش کی راجدھانی میں مٹی کے تودے گرنے کے بعد مندر کے منہدم ہونے کے بعد چوتھے دن بھی تلاش کا کام دوبارہ شروع کرتے ہوئے امدادی کارکنوں نے جمعرات کو ایک لاش برآمد کی۔ اس کے ساتھ ہی اس واقعے میں مرنے والوں کی تعداد 14 ہو گئی ہے۔
Published: undefined
ایک اہلکار نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ لاش ہماچل پردیش یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کی ہے۔ اسے تباہی کے مقام سے دو کلومیٹر دور برآمد کیا گیا۔ حکام کو شبہ ہے کہ ملبے کے نیچے اب بھی کم از کم 7 اور افراد پھنسے ہو سکتے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ ایک لاش کو چھوڑ کر سبھی کی شناخت کر کے ان کے لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہے۔
Published: undefined
لوگوں کے رشتہ داروں نے ان کے ٹھکانے کے بارے میں جاننے کے لیے مقامی حکام سے رابطہ کیا ہے۔ ایک ریسکیو اہلکار نے بتایا کہ ’’اب تک ہمیں سات لاپتہ افراد کے بارے میں معلومات ملی ہیں اور ہم ان کا سراغ لگانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ مرنے والوں میں ایک ہی خاندان کے سات افراد شامل ہیں، جن میں تین بچے بھی شامل ہیں، جو آفت کے وقت شیو باوڑی مندر کے اندر تھے۔
Published: undefined
سمر ہل مارکیٹ میں ایک دکان کے مالک 60 سالہ پون شرما، ان کی 57 سالہ بیوی سنتوش شرما، 32 سالہ بیٹا امان شرما، 27 ساسلہ بہو ارچنا شرما اور تین پوتیاں، جن کی عمریں 12 سے 1.5 سال کے درمیان تھیں، ہون کے لئے مندر میں تھے جب وہ منہدم ہوا۔ خاندان کے چار افراد کی لاشیں مل گئی ہیں، تین ابھی تک لاپتہ ہیں اور ریسکیورز کا کہنا ہے کہ ان کے بچنے کے امکان بہت کم ہیں۔
Published: undefined
وزیر اعلیٰ سکھوندر سکھو، جنہوں نے تباہی کے فوراً بعد جائے وقوعہ کا دورہ کیا، اسے ایک بے مثال سانحہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کو گزشتہ 50 سال کی میں بدترین قدرتی آفت کا سامنا ہے۔ اسی دن شملہ کے پھاگلی میں ایک اور لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جس میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ ایک دن بعد، شملہ کے پرانے بس اسٹینڈ کے قریب کرشنا نگر علاقے میں کم از کم پانچ مکانات گر گئے، جس میں دو افراد کی موت ہو گئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined