قومی خبریں

مولانا سید جلال الدین عمری کی وفات علمی دنیا کا بڑا خسارہ

جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کے سابق صدر اور ممتاز عالم دین مولانا سید جلال الدین عمری کا جمعہ کی دیر شام یہاں انتقال ہوگیا، وہ 88 برس کے تھے۔ آپ کی وفات علمی دنیا کے لئے ایک بڑا خسارہ ہے



 مولانا سید جلال الدین عمری/تصویر سوشل میڈیا
مولانا سید جلال الدین عمری/تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کے سابق صدر اور ممتاز عالم دین مولانا سید جلال الدین عمری کا جمعہ کی دیر شام یہاں انتقال ہوگیا، وہ 88 برس کے تھے۔ وہ گزشتہ برس کورونا سے متاثر ہونے کے بعد کمزور ہو گئے، تاہم وہ معمول کی سرگرمیاں انجام دینے لگے تھے۔ ایک ہفتہ قبل نقاہت بڑھ گئی تب انہیں مرکز جماعت کیمپس میں قائم الشفا ہاسپٹل میں داخل کیا گیا جہاں انہوں نے آخری سانس لی۔ مولانا کی اہلیہ کا انتقال گزشتہ برس کورونا میں ہوگیا تھا۔ ان کے پسماندگان میں دو لڑکے اور دو لڑکیاں ہیں۔

Published: undefined

امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے مولانا کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ وہ برابر ان کی عیادت کرتے رہے۔ انتقال کی خبر سنتے ہی وہ ہاسپٹل پہنچے اور ان کے صاحب زدگان سے مل کر تعزیت کی۔ مولانا عمری کا شمار عالم اسلام کے ان چند ممتاز علماء میں ہوتا ہے جنھوں نے مختلف پہلوؤں سے اسلام کی نمایاں خدمات انجام دی ہیں اور اسلام کی تفہیم و تشریح کے لیے قابل قدر لٹریچر تیار کیا ہے۔ اسلام کی دعوت، عقائد، عبادات، معاشرت، معاملات اور سیاست پر آپ کی تصانیف سند کا درجہ رکھتی ہیں۔

Published: undefined

مولانا کی ولادت 1935 میں جنوبی ہند میں مسلمانوں کے ایک مرکز شمالی آرکاٹ کے ایک قصبے پتگرام میں ہوئی۔ انھوں نے جنوبی ہند کی معروف دینی درس گاہ ’جامعہ دارالسلام عمرآباد‘ سے 1954 میں سندِ فضیلت حاصل کی، مدراس یونیورسٹی سے فارسی میں منشی فاضل اور علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی سے بی، اے (اونلی انگلش) کے امتحانات پاس کیے۔ جامعہ عمر آباد سے فراغت کے فوراً بعد آپ مرکز جماعت اسلامی ہند رامپور آ گئے اور وہاں کے اصحابِِ علم سے استفادہ کیا۔ 1956 میں جماعت اسلامی ہند کے شعبۂ تصنیف سے وابستہ ہوگئے۔ یہ شعبہ 1970 میں رام پور سے علی گڑھ منتقل ہو گیا اور ایک دہائی کے بعد اسے ’ادارۂ تحقیق وتصنیف اسلامی‘ کے نام سے ایک آزاد سوسائٹی کی شکل دے دی گئی۔ مولانا اس کے آغاز سے 2001 تک اس کے سکریٹری تھے، اس کے بعد اب تک اس کے صدر تھے۔ آپ ادارہ کے باوقار ترجمان سہ ماہی مجلہ ’تحقیقات اسلامی‘ کے بانی مدیر بھی رہے ہیں۔ یہ مجلہ اپنی زندگی کے 40 سال پورے کر چکا ہے۔ اسی دوران میں انہوں نے پانچ سال (1986 تا 1990) جماعت اسلامی ہند کے ترجمان ماہ نامہ زندگی نو نئی دہلی کی ادارت کے فراض بھی انجام دیے۔

Published: undefined

ملک کی متنوع دینی، ملی، دعوتی اور تحریکی سرگرمیوں میں مولانا عمری کی سرگرم شرکت رہتی ہے۔ آپ ایک طویل عرصے تک جماعت اسلامی ہند کی مجلس نمائندگان اور مجلس شوریٰ کے معزز رکن رہے۔ 1990 سے مارچ 2007 تک جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر تھے۔ اس کے بعد مارچ 2019 تک اس کی امارت کی ذمہ داری نبھائی۔ اس کے بعد جماعت کی شریعہ کونسل کے چیرمین تھے۔ ہندوستان میں مسلمانوں کے شخصی قوانین کی حفاظت ومدافعت میں سرگرم آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے نائب صدر، شمالی ہند کی مشہور دینی درس گاہ جامعۃ الفلاح بلریاگنج، اعظم گڑھ کے شیخ الجامعہ، سراج العلوم نسواں کالج علی گڑھ کے سرپرست اعلیٰ تھے۔ بعض دوسرے علمی اداروں سے بھی آپ کاتعلق تھا۔

Published: undefined

مختلف موضوعات پر مولانا عمری کی تقریباً چار درجن تصانیف ہیں۔ ان میں تجلیات قرآن، سیرت، معروف و منکر، غیرمسلموں سے تعلقات اور ان کے حقوق، خدا اور رسول کا تصور۔ اسلامی تعلیمات میں، احکامِ ہجرت و جہاد، انسان اور اس کے مسائل، صحت و مرض اور اسلامی تعلیمات، اسلام اور مشکلاتِ حیات، اسلام کی دعوت، اسلام کا شورائی نظام، اسلام میں خدمت خلق کا تصور، انفاق فی سبیبل اللہ، اسلام انسانی حقوق کا پاسباں، کم زور اورمظلوم اسلام کے سایہ میں، غیراسلامی ریاست اور مسلمان، تحقیقات اسلامی کے فقہی مباحث جیسی علمی تصانیف آپ کی تراوش قلم کا نتیجہ ہیں۔ اسلام کا معاشرتی نظام مولانا کی دلچسپی کا خاص موضوع رہا ہے۔ عورت اسلامی معاشرے میں، مسلمان عورت کے حقوق اور ان پر اعتراضات کا جائزہ، عورت اور اسلام، مسلمان خواتین کی ذمہ داریاں اور اسلام کا عائلی نظام جیسی تصانیف اس کا بہترین ثبوت پیش کرتی ہیں۔

Published: undefined

آپ کی کئی کتابیں زیرِ ترتیب تھیں۔ ان کے علاوہ مختلف علمی اور فکری موضوعات پر آپ کے بہ کثرت مقالات ملک اور بیرون ملک کے رسائل اور مجلات میں شائع ہو چکے ہیں۔ مولانا کی متعددتصانیف کے تراجم عربی، انگریزی، ترکی، ہندی، ملیالم، کنڑ، تلگو، مراٹھی، گجراتی، بنگلہ اور تمل وغیرہ میں شائع ہو چکے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined